• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

زلفی بخاری کیس میں نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر مستعفی

شائع December 4, 2018
—فوٹو:محمد عمران
—فوٹو:محمد عمران

قومی احتساب بیورو (نیب) کے خصوصی پراسیکیوٹر اور احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی پیروی کرنے والے وکیل عمران شفیق نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جو وزیرِ مملکت برائے سمندر پار پاکستانی سید زلفی بخاری کیس میں بھی نیب کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

عمران شفیق کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے استعفیٰ نامے کے مطابق انہوں نے نیب کو ایک مہینے کی مہلت کے ساتھ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر عمران شفیق نے استعفیٰ کو اپنی ذاتی وجوہات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘میں چند ذاتی وجوہات کی بنا پر نیب کے ساتھ مزید کام نہیں کرپاؤں گا اسی لیے استعفیٰ دے رہا ہوں’۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘کرپشن سے لڑنے کو میں اپنی قومی ذمہ داری اور اسحٰق ڈار کے کیس میں پراسیکیوٹر ہونے کی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے میں نیب سے علیحدگی کے باجود دستیاب رہوں گا’۔

یہ بھی پڑھیں:اسحٰق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس: مزید 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

عمران شفیق نے مزید کہا کہ 'اب میں سرکاری مقدمہ بازی کے دباؤ سے آزاد ہوکر آزاد پروفیشنل وکیل کے طور پر بار میں شامل ہونے کے لیے پرجوش ہوں'۔

استعفے میں انہوں نے اپنے مقدموں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘مجھے 2 مئی 2017 کو نیب راولپنڈی میں ایک سال کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر کے طور پر شامل کرلیا گیا تھا جس کی بعد میں توسیع کی گئی تھی’۔

خیال رہے کہ عمران شفیق 20 نومبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی پیش ہوئے تھے جہاں جسٹس عامر فاروق، زلفی بخاری کی جانب سے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی تھی۔

خصوصی پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے عدالت میں پیش ہوکر جسٹس عامر فاروق کو آگاہ کیا تھا کہ نیب کی درخواست پر 4 اگست کو وزارتِ داخلہ نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالا جبکہ ان کے خلاف نامعلوم ذرائع آمدن سے جائیداد بنانے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں:زلفی بخاری تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، نیب

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہونے سے گریز کیا اور خود کو انکوائری سے متعلق کارروائی سے بھی دور رکھا۔

نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ زلفی بخاری اور ان کے اہلِ خانہ کے نام پر کے فیکٹر، بروڈبری، بے ٹیک لمیٹڈ، بیلا ٹریڈنگ، پوئیم ٹریڈنگ اور جینسٹم ٹریڈنگ لیمیٹڈ انکارپوریٹڈ نامی کمپنیاں 2006 سے بی وی آئی میں موجود ہیں۔

عمران شفیق نے اپنے استعفے میں کہا کہ ‘اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکڑوں مقدمات لڑا جہاں کامیابی کی شرح 88 فیصد رہی اور اسی طرح پاناما کیس میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کا حصہ رہا اور سابق وزیرخزانہ اور سینیٹر اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس میں اعلیٰ پراسیکیوٹر رہنا میرے لیے بڑے عزت کی بات تھی’۔

مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار اثاثہ جات کیس: شریک ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

مستعفی پراسیکیوٹر نے کہا کہ ‘مجھے سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت اور لاہور ہائی کورٹ میں ایم سی بی نجکاری کیس میں نیب کی رہنمائی کرنے کا موقع ملا’۔

خیال رہے کہ عمران شفیق نیب کی طرف سے زلفی بخاری کیس میں بھی عدالت میں پیروی کی تھی جس کے علاوہ احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دائر العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں بار ثبوت کے نکتے پر حتمی دلائل بھی انہوں نے ہی دیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024