• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’تھر کے عوام قحط سے بچنا چاہتے ہیں تو بچے کم پیدا کریں‘

شائع November 28, 2018
تھر میں خشک سالی کے باعث بچوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے—فائل فوٹو
تھر میں خشک سالی کے باعث بچوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے—فائل فوٹو

مٹھی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں نے تھر کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں پانی اور خوراک کی کمی کے چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے خود اپنی مدد کرتے ہوئے اپنی آبادی پر قابو پائیں۔

ان خیالات کا اظہار پی پی پی کے سینیٹر گیان چند، تھرپارکر سے منتخب رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار مالانی اور رکن صوبائی اسمبلی فقیر محمد بلالانی نے مٹھی میں شہید بینظیر بھٹو کلچرل کمپلیکس میں محکمہ بہبود آبادی کی جانب سے ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔

مزید پڑھیں: تھرپارکر میں غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے مزید 6 بچے جاں بحق

تقریب میں ارکان پارلیمنٹ، دیگر مقامی جماعتوں کے رہنما اور محکمے کے حکام نے شرکت کی اور علاقے میں بڑھتی ہوئی آبادی، بنیادی سہولیات کی کمی پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی اور زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کا رجحان سہولیات کی کمی کی اہم وجہ ہے۔

رہنماؤں نے تھر کے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کریں، مانع حمل کی ادویات کا استعمال کریں اور کم عمر میں شادی نہ کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ کہ تھر کی آبادی پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر نتیجہ خیز آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

رکن قومی اسمبلی مہیش کمار مالانی نے کہا کہ بدقسمتی سے محکمہ بہبود آبادی شعور کی بیداری میں ہدف والے علاقوں کے صرف 42 فیصد حصے کا احاطہ کرتا ہے اور آبادی کو کنٹرول کرنے کے مقصد سے خاندانوں میں مصنوعات فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ورکرز کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مہیش کمار مالانی کا کہنا تھا کہ اگرچہ صوبائی حکومت کی جانب سے کم عمری کی شادیوں کے خلاف حکومتی قوانین اچھا اقدام ہے، تاہم ہمارے پاس ایک طویل مدتی طریقہ ہے جس سے تھر میں پیدائش کی شرح کو کنٹرول کرنے سے متعلق جدید طریقوں کے بارے میں لوگوں کو بتایا جاسکتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان

اس موقع پر سینیٹر گیان چند جو پی پی پی تھر چیپٹر کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ تھر کے لوگوں کو مکمل تعلیم اور آگاہی فراہم کرنے سے کم عمری کی شادیوں اور بچوں کی زیادہ پیدائش پر قابو پانے کی کوششوں کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی فقیر محمد بلالانی نے متعلقہ محکمے کے حکام پر زور دیا کہ وہ تھر میں بڑے پیمانے پر آگاہی مہم شروع کریں۔


یہ خبر 28 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024