کروڑوں روپے کے خردبرد کا الزام، 9 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
کراچی: احتساب عدالت نے 6 کروڑ روپے کے غبن میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر سمیت 9 ملزمان کے خلاف قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
گزشتہ ہفتے نیب کی جانب سے کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سید عباس، سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد جاوید احمد، سابق ڈائریکٹر محمد کامران، ایڈیشنل ڈائریکٹر احمد صدیق، کلفٹن ایکش ای این سید محمس رضا، سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر گلستانِ جوہر عبدالسعید خان، سابق ڈائریکٹر گلستانِ جوہر کلیم اللہ کاشانی، محمد حنیف عرف پٹنی اور ندیم کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
اس کے علاوہ 4 ریئل اسٹیٹ بروکرز سردار الدین، محمد زیشان، فیروز احمد اور جاوید ابراہیم کا نام بھی اس ریفرنس میں شامل ہے۔
مزید پڑھیں: نیب کا مزید سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ
27 نومبر کو یہ معاملہ انتظامی عدالت کے سامنے لایا گیا جس کے جج نے 9 ملزمان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے، جو ریفرنس کے مطابق مفرور ہیں۔
علاوہ ازیں مقامی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت جاری کی کہ ملزمان کو گرفتار کرکے 4 دسمبر تک عدالت کے سامنے پیش کریں۔
نیب کی جانب کے ڈی اے ڈائریکٹر اور دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی مالی فوائد حاصل کیے اور گلستان جوہر میں 3 پلاٹس کو غیر قانونی طور پر ٹرانسفر کیا۔
نیب کی جانب سے مزید الزام عائد کیا گیا کہ سابق ڈی جی کے ڈی اے سید ناصر عباس، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران، ریئل اسٹیٹ بروکر سردار الدین اور دیگر نے اس کرپشن میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
ڈاکٹر عاصم اور دیگر افراد کے خلاف ریفرنس
ایک اور پیش رفت میں کراچی کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین اور شریک ملزم کے خلاف 4 سو 62 ارب روپے کے کرپشن ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ کو طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین، کراچی ڈاک لیبر بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو، کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر سید اتھر حسین اور صفدر حسین کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کراچی کے ضیا الدین ہسپتال کی وسعت کے لیے زمین حاصل کرنے، منی لانڈرنگ، غیر قانونی فوائد اور رشوت وصول کرنے کے الزامات ہیں۔
27 نومبر کو احتساب عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی جہاں ملزمان کے وکیل نے استغاثہ کے گواہان سے جرح کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم حسین، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین تعینات
خیال رہے کہ اس کیس میں نیب کی جانب سے 30 گواہاں کے نام دیے گئے ہیں جن میں سے اب تک 15 کی گواہی لی جاچکی ہے۔
استغاثہ کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کو غیر قانونی طریقے سے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کی 5 گیس فیلڈ کا کانٹریکٹ دیا گیا تھا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 17 ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔