• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’حکومت میڈیا کے لیے کوئی بجٹ نہیں دے سکے گی‘

شائع November 22, 2018
وزیراطلاعات فواد چوہدری — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراطلاعات فواد چوہدری — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، حکومت الیکٹرانک میڈیا کے لیے کوئی بجٹ نہیں دے سکے گی۔

قومی سلامتی و تعمیر اور ذرائع ابلاغ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں اربوں روپے کے اضافی سرکاری اشتہارات جاری کیے گئے، سرکاری اشتہارات کی وجہ سے الیکٹرانک میڈیا کے بارے میں غلط تخمینے لگائے گئے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے میڈیا کا مقابلہ ترقی یافتہ ممالک سے ہوتا ہے لیکن میڈیا کو اپنے بزنس ماڈل کا ازسرنو جائزہ لے کر ماڈرن بزنس ماڈل بنانے چاہیئں۔

مزید پڑھیں : وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے سینیٹ میں داخلے پر پابندی

وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، ملک پر اربوں ڈالرز کا قرض ہے، درآمدات اور برآمدات میں عدم توازن سب کے سامنے ہے، لیکن اگر معاشی حالات اچھے ہوں تب بھی یہ حکومت کا فرض نہیں کہ وہ عوام سے پیسے لے کر نجی کاروبار کو دے دے۔

انہوں نے کہا کہ وہ طلبا جو ذرائع ابلاغ پڑھ رہے ہیں اور میڈیا میں جانا چاہتے ہیں وہ یہ ذہن میں رکھیں کہ ہوسکتا ہے کہ 10 سال بعد ٹیلی ویژن ایسا نہ رہے جیسا اس وقت ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ جس رفتار سے بڑھ رہی ہے آئندہ 10سال بعد میڈیا کی شکل مختلف ہوجائی گی۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ دنیا اس وقت ٹیکنالوجی کے ارتقاء سے گزر رہی ہے، ایک وقت تھا کہ موبائل کمپنیاں ایس ایم ایس بنڈلز متعارف کروارہی تھیں لیکن واٹس ایپ کے آنے سے ایس ایم ایس سروس معدوم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس جس تیز رفتاری سے ترقی کررہی ہے، اب آپ کو کچھ پتہ نہیں چلے گا کہ کونسی ٹیکنالوجی ختم ہوگئی ہمیں گلوبل چیلنجز کو سامنے رکھنا ہوگا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی رفتار میں اضافے سے سوشل میڈیا کا ریگولیشن مشکل ہوجائے گا، یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک ہم فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’جب 70 کی دہائی میں ہم پہلے یہ پیش گوئی کررہے تھے کہ جب میڈیا کا اثر بڑھے گا تو کیا اس سے تصادم بڑھے گا یا کام زیادہ ہوگا، تاہم ہم نے دیکھا کہ ایسا ہی ہوا، جتنی زیادہ انفارمیشن بڑھتی ہے اتنے زیادہ اختلافات بڑھتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں : مسلم لیگ (ن) کا فواد چوہدری کے سینیٹ میں آنے پر پابندی کا مطالبہ

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیمر ا کو ہم نے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ہم پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنارہے ہیں کیونکہ پہلے پریس کونسل پرنٹ میڈیا کو ریگولیٹ کرتی ہے، الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا اور ڈیجیٹل میڈیا کو پی ٹی اے ریگولیٹ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب عملی طور پر دیکھا جائے تو آپ کا موبائل فون آپ کا اخبار ہے، ٹیلی ویژن ہے اور یہی آپ کا ڈیجیٹل میڈیا ہے اس لیے آپ ایک میڈیم کو ریگولیٹ کرنے کے لیے 3 مختلف اتھارٹیز کی ضرورت نہیں ہوگی۔

وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ میڈیا انجینئرنگ میں بہتری لاسکیں، ہم پاکستان میڈیا یونیورسٹی بنانا چاہتے ہیں تاکہ ریڈیو، ٹی وی اور پرنٹ کو ایک جگہ لاسکیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیا یونیورسٹی میں ہم انجینئرنگ اور دیگر ٹیکنالوجیز پر کام کرسکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024