بلڈ شوگر لیول کنٹرول کرنے میں مددگار غذائیں
ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔
تاہم اگر آپ اکثر بلڈ شوگر کو چیک کراتے رہتے ہیں اور ہر بار اس میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے تو یہ آگے بڑھ کر آپ کو ذیابیطس کا مریض بھی بناسکتا ہے۔
یہاں کچھ ایسی غذائیں بتائی جارہی ہیں جو بلڈ شوگر کی سطح کو صحت مند لیول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں : ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماریاں
سبز چائے
مختلف طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بہت زیادہ چربی والی غذائیں، ورزش سے دور اور پھلوں و سبزیوں کا بہت کم استعمال جسم میں بلڈ شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت کو ختم کردیتا ہے اور اس ایک آسان حل سبز چائے کا استعمال ہے، یہ مشروب فلیوونوئیڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم میں انسولین کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے دن بھر میں اس کی ایک پیالی ذیابیطس کی روک تھام میں مفید ثابت ہوتی ہے
مچھلی
اومیگا تھری فیی ایسڈز سے بھرپور مچھلی کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کر دیتا ہے، چونکہ اس میں کیلیوریز اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم ہوتے ہیں اس لئے اس کا استعمال ذیابیطس کی شکایت میں کمی کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
دہی
وٹامن ڈی اچھی صحت کے لیے ضروری ہے جو ہڈیوں کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اکثر اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق اسے حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ نان فیٹ یا چکنائی سے پاک دودھ اور دہی وٹامن ڈی کے حصول کا آسان ذریعہ بھی ہے اور اس سے گلوکوز لیول بھی نہیں بڑھتا۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دودھ دہی کا استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ نو فیصد تک کم کردیتا ہے خاص طور پر مردوں کو اس سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔
انڈے
انڈے جسمانی پٹھوں کی نشوونما کے لیے بہترین غذا ہے کیونکہ ان میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، اگر انڈے کی سفیدی کا زیادہ استعمال کیا جائے تو یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کو روکنے کا بہترین آپشن ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی تعداد کم ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ذیابیطس کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر
ترش پھل
طبی سائنس کا ماننا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد کے جسموں میں وٹامن سی کی مقدار میں کمی آجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مالٹے، گریپ فروٹ، لیموں یا اسی قسم کے دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس پھل بہترین انتخاب ثابت ہوتے ہیں، جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔
سبز پتوں والی سبزیاں
بندگوبھی اور دیگر پتوں والی سبزیاں کم کیلیوریز کی حامل ہوتی ہیں، خاص طور پر بند گوبھی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سپرفوڈ سے کم نہیں کیونکہ یہ بلڈ پریشر کی شرح بھی کم کرتی ہے۔
لوبیا
لوبیا قدرت کی پرغذائیت چیزوں میں سے ایک ہے، یہ فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ دیگر ضروری منرلز میگنیشم اور پوٹاشیم بھی جسم کو پہنچاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق لوبیا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں شکر کے لیول کو معمول میں رکھنے اور ان میں امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔
دلیہ
دلیے کا استعمال بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے، ج ±و کے دلیے میں پائے جانے والے اجزائ ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے فائدہ مند اثرات رکھتے ہیں، یہ دلیہ دل کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے اور روزمرہ کی خوراک میں موجود گلوکوز کے جسم میں جذب ہونے کی رفتار کو بھی سست کردیتا ہے۔
گریاں
مونگ پھلی کا روزانہ استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ 21 فیصد تک کم کر دیتا ہے، اسی طرح دن بھر میں ایک اونس اخروٹ، بادام یا پستے کا استعمال بھی حیرت انگیز اثرات کا حامل ہوتا ہے، جو لوگ ان نٹس کا استعمال معمول بنالیتے ہیں ان میں امراض قلب کا خطرہ کافی کم ہوتا ہے جبکہ یہ بھوک کو کنٹرول میں رکھ کر موٹاپے سے بھی بچاتے ہیں۔