حکومت قانون سازی کے بغیر اپنے ابتدائی 100روز مکمل کرنے کے قریب
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اقتدار کے ابتدائی 100 روز مکمل کرنے کے قریب ہے تاہم اب تک اس نے قانون سازی سے متعلق کوئی کام نہیں کیا۔
پی ٹی آئی حکومت کے پاس ابتدائی 100 روز میں اپنے کارناموں سے متعلق بات کرنے اور ان کا دفاع کرنے کے لیے کچھ موجود ہے تاہم جب قانون سازی کی بات آتی ہے تو اس کے پاس اس کا دفاع کرنے کے لیے کچھ موجود نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق غیر معمولی تاخیر نے پارلیمنٹ کو تقریباً غیر فعال ہی رکھا اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ اب تک پارلیمنٹ کے 4 سیشنز کے باوجود فنانس ایکٹ ترمیمی بل 2018 کے علاوہ کوئی قانون پاس نہیں کروایا گیا۔
مذکورہ ترمیمی بل کو پاس کرنے کے لیے کسی کمیٹی یا سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: قانون و عدالتی نظام میں اصلاحاتی پیکیج کو حتمی شکل دی جائے، عمران خان
پالیمنٹ کے اب تک سیشنز میں ایوانِ زیریں میں تقاریر اور بحث و مباحثے دیکھنے میں آئے جہاں قانون سازوں نے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے اور کہیں نوبت جھگڑے تک بھی پہنچی۔
رواں ماہ 6 نومبر کو قانون سازوں کو 4 بلز پیش کرنے کی اجازت دی گئی جنہیں اسپیکر نے ان کمیٹیوں کو بھجوایا جو اب تک وجود میں ہی نہیں آئیں۔
اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی کو ایوان چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین شپ کے معاملے پر مسائل جاری ہیں۔
یہاں اپوزیشن کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر پارلیمانی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پی اے سی کی چیئرمین شپ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، جو اپوزیشن لیڈر بھی ہیں، کو نہیں دی گئی تو اپوزیشن تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے 100 روز میں عوام کیلئے ریلیف نہیں
وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین مقرر نہ کرنے کے اعلان کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی 26 نومبر تک کمیٹی کا قیام عمل میں نہیں لا سکیں گے، جو حکومت کے ابتدائی 100 روز مکمل ہونے کا آخری دن ہے۔
حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے کیونکہ دونوں فریقین اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
ضابطے کے مطابق قائدِ ایوان (وزیرِ اعظم) کے منتخب ہونے کے بعد اسپیکر کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ آئندہ 30 روز کے اندر تمام کمیٹیاں تشکیل دے دے۔
تاہم یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ حکومت پر پی اے سی کی چیئرمین شپ صرف اپوزیشن کو ہی دینے کی پابند نہیں، تاہم یہ صرف پارلیمانی روایت رہی ہے کہ یہ عہدہ اپوزیشن لیڈر کو دیا جاتا رہا ہے تاکہ مالی امور میں شفافیت کو یقین بنایا جاسکے۔
مزید پڑھیں: جب عمران خان کا سی پیک سے سامنا ہوگا!
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان حکومت کی 100روزہ کامیابیاں قوم کے سامنے 29 نومبر کو پیش کریں گے‘۔
رواں برس جولائی میں ہونے والے انتخابات سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان نے انتخابی مہمات کے دوران وعدے کیے تھے کہ وہ ملکی نظام میں اقتدار سنبھالنے کے 100روز میں ہی تبدیلی لے کر آئیں گے۔
عمران خان کی جانب سے جو وعدے کیے گئے تھے ان میں وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا خیبرپختو نخوا میں انضمام، جنوبی پنجاب صوبے کا قیام اور علیحدگی پسند بلوچ رہنماؤں سے مفاہمت کے معاملات شامل تھے۔
یہ خبر 18 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی