• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سینئر صحافی سلامت علی انتقال کرگئے

شائع November 15, 2018
سلامت علی گزشتہ روز اسلام آباد میں انتقال کرگئے تھے — فائل فوٹو
سلامت علی گزشتہ روز اسلام آباد میں انتقال کرگئے تھے — فائل فوٹو

اسلام آباد: سینئر صحافی سلامت علی گزشتہ روز اسلام آباد کے ایک مقامی ہسپتال میں 84 بر س کی عمر میں انتقال کرگئے۔

سلامت علی نے کئی اخبارات میں خدمات سرانجام دیں ، انہیں جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق لکھنے پر قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد وہ ہانگ کانگ چلے گئے تھے، بعد ازاں انہوں نے بھارت کے شہر نئی دہلی میں رہائش اختیار کی تھی۔

سلامت علی کے داماد سید اسد عالم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ضیا الحق کے دور آمریت کے اختتام کے بعد جب بینظیر بھٹو اقتدار میں آئیں تو پاکستان واپس آگئے تھے جس کے بعد انہوں نے فار ایسٹرن اکنامک ریویو میں ملازمت کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ بعد ازاں وہ ’ دی مسلم ‘ کے ایڈیٹر بنے اور 90 کی دہائی میں اپنی ریٹائرمنٹ تک کام کرتے رہے‘۔

سلامت علی 1934 میں امبالا میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے ابتدائی تعلیم بھی وہیں سے حاصل کی تھی۔

قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان ایئر فورس میں ملازمت اختیار کی تھی لیکن 50 کی دہائی کے اختتام میں انہوں نے صحافت میں حصہ لیا اور پاکستان ٹائمز کے رپورٹر کی حیثیت سے اپنے صحافتی کرئیر کا آغاز کیا۔

ایک سوال کے جواب میں سید اسد عالم نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل سلامت علی کی بائیں ٹانگ میں فریکچر ہوا تھا جس کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا جہاں وہ انتقال کرگئے۔

ان کی تدفین ایچ -11 قبرستان میں کی گئی تھی، ان کے لواحقین میں ایک بیوہ ، 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔

دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے سلامت علی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

اپنے تعزیتی پیغام میں سابق صدر نے کہا کہ مرحوم ایک نڈر صحافی تھے جنہوں نے دورِ آمریت میں 70 کے اختتام اور 80 کی دہائی کے آغاز میں مشکلات اور جلاوطنی کا سامنا کیا لیکن جمہوری اصولوں پر سمجھوتا کرنے سے انکار کردیا تھا۔

صحافی برادری کی جانب سے بھی سلامت علی کے انتقال کے پر غم کا اظہار کیا گیا، ایک تعزیتی پیغام میں کہا گیا کہ اللہ مرحوم کو اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہلِ خانہ کو غم کی اس گھڑی میں صبر عطا فرمائے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024