• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

گولف کلب کرپشن ریفرنس: شریک ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ جاری

شائع November 13, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلام آباد: احتساب عدالت نے رائل پالم گولف کلب کرپشن ریفرنس میں شریک ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نجی کنٹریکٹر رمضان شیخ کے لیے وارنٹ، عدالتی کارروائی سے ان کی غیر حاضری کی وجہ سے جاری کیے۔

انہوں نے قومی احتساب ادارے (نیب) کو ان کی پیشی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

مزید پڑھیں: ریلوے اراضی اسکینڈل: ‘سابق چیف’ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

عدالت نے کیس میں 3 غیر ملکی گواہان، داتو محمد کسا بن ادا عزیز، انور بن آدم اور الدیان بن آدم کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیے۔

جج محمد بشیر نے استغاثہ سے ملیشیا کے رہائشی 3 غیر ملکی گواہان کا کیس علیحدہ کرنے پر بھی جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں اس کیس کے اندراج سے اب تک تینوں گواہان عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے ہیں۔

واضح رہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر ریلوے رہنے والے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ر) جنرل جاوید اشرف قاضی، لیفٹننٹ (ر) جنرل سعید الزمان ظفر، میجر جنرل (ر) حامد حسین اور بریگیڈیئر (ر) اختر علی بیگ رائل پالم گولف کلب لاہور کرپشن ریفرنس میں ملزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی: لالچ اور قبضے کا لامحدود سلسلہ

کیس میں دیگر ملزمان میں اقبال صمد خان، خورشید احمد خان، عبدالغفار، رمضان شیخ، پرویز قریشی، گولف کلب کے اسپانسرز اور 5 دیگر افسران شامل ہیں۔

سماعت کے دوران دفاعی کونسل نے دعویٰ کیا کہ نیب نے سابق آرمی افسران کو میڈیا مہم، جس میں کہا جارہا تھا کہ نیب فوج کے افسران کا احتساب نہیں کر رہی، کو غلط ثابت کرنے کے لیے زبردستی کیس ڈالا ہے۔

نیب تحقیقات کے مطابق ریلوے نے 2001 میں گولف کلب لاہور کی 33 سال کے لیے لیز کی پیشکش کی تھی جس کی نیلامی کے دوران غیر قانونی طور پر لیز کو 33 سے 49 سال کردیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ لیز پر دی جانے والی زمین کو ریلوے آفیسرز کالونی کو توڑتے ہوئے 103 ایکڑ سے بڑھا کر 140 ایکڑ کردیا گیا تھا، بعد ازاں قیمتی زمین کو غیر شفاف طریقے سے نجی ادارے مین لینڈ حسنین پاکستان لمیٹڈ کو دے دیا گیا تھا۔

حیرت انگیز طور پر ریٹائرڈ افسران کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے نیب نے انہیں 2012 میں بھی طلب کیا تھا تاہم ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024