• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

انتشار، بدامنی پھیلانے والے دلیل سے عاری ہیں، وزیرِ اطلاعات

شائع November 11, 2018
وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری تقریب سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز
وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری تقریب سے خطاب کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز

لاہور: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہی نہیں، انتشار اور بدامنی پھیلانے والے افراد دلیل سے عاری ہیں۔

صوبائی دارالحکومت میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نظریات کی لڑائی بندوق سے نہیں بلکہ دلائل سے جیتی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسیہ بی بی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو بحران پیدا ہوا وہ حکومت یا ریاست کا نہیں بلکہ معاشرے کا بحران تھا۔

مزید پڑھیں: کوشش ہے کہ طاقت کے استعمال کی نوبت نہ آئے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر سیاست کررہے ہیں، کیونکہ تمام کلمہ گو مسلمان کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک طبقہ ایسے معاملات کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ہر ہفتے نیا مسئلہ نکال رہے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ان کا ووٹ ہے جو اسی سے جڑا ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتشار اور بدامنی پھیلانے والے افراد دلیل سے عاری ہیں، المیہ یہ ہے کہ کسی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دلائل کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہاں ایک بڑے عرصے سے افغانستان کی صورتحال کے اثرات پاکستان پر پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری اپنے متنازع بیان پر ڈٹ گئے ’نوازشریف 100فیصد جیل جائیں گے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب پاکستان کو غیر روایتی جنگ میں شامل ہونا پڑا تو اس کے بعد ملک کی فطری سوچ مانند پڑ گئی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بھی شخص دلائل کے بنیاد پر کھڑا ہوا اسے شہید کردیا گیا جن کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔

پاکستان میں مذہبی مقامات پر ہونے والے ان واقعات پر ریاست نے صرف تماشائی بن کر دیکھا، جب تک ریاست ملک میں برابری کا ماحول نہیں دے گی تب تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مایوسی کی جانب نہیں جارہے بلکہ بہتری کی جانب جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024