• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

فاروق ستار کو 'ایم کیو ایم' کی بنیادی رکنیت سے خارج کرنے کا فیصلہ

شائع November 9, 2018 اپ ڈیٹ November 10, 2018

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے خارج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں رابطہ کمیٹی کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کو بھیجے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس اور اس کی عدم تکمیل پر بھیجے گئے یاد دہانی نوٹس کے مندرجات سے اراکین کو آگاہ کیا گیا۔

رابطہ کمیٹی نے تمام تفصیلات کو سامنے رکھتے ہوئے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ تنظیمی نظم و ضبط اور آئین کی سنگین خلاف ورزیوں، تنظیم میں گروہ بندی اور دیگر سنگین تنظیمی خلاف ورزیوں پر ڈاکٹر فاروق ستار کو تنظیم کی بنیادی رکنیت سے خارج کردیا جائے۔

رابطہ کمیٹی نے تمام کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ آج کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار سے کسی قسم کا میل جول نہ رکھیں، بصورت دیگر ایسا کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر فاروق ستار، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی

چند ٹھیکیداروں نے 39 سالہ رفاقت کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا، فاروق ستار

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے رکنیت خارج کرنے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد فاروق ستار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'میڈیا کے ذریعے علم ہوا کہ آج میری ایم کیو ایم سے 39 سالہ رفاقت کو چند ٹھیکداروں نے ختم کردیا، طویل رفاقت کو آمروں، قبضہ گیروں نے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا جن میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں تھی کہ باقاعدہ پریس کانفرنس میں اعلان کرتے۔'

انہوں نے کہا کہ 'بہادرآباد میں قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے عامر خان، کنور نوید، فیصل سبزواری ، وسیم اختر اور خالد مقبول صدیقی میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ میری پارٹی رکنیت ختم کرنے کی وجوہات بتاتے۔'

ان کا کہنا تھا کہ وہ رابطہ کمیٹی کے اس نام نہاد فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ان میں اتنا دم نہیں کہ اس فیصلے کا کا کارکنوں کے سامنے اعلان کرتے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ غیر آئینی، غیر قانونی اور پارٹی منشور کے خلاف ہے، کسی فریق کو سنے بغیر رکنیت ختم کرنے کی عجلت تھی؟ ایک ہفتے پہلے کہا شوکاز نوٹس دیا ہے، جب میں نے کہا نہیں ملا تو دوسرا نوٹس بھیجا گیا، نوٹس کے بعد طریقہ کار کے مطابق میرا جواب سنا جانا چاہیے تھا۔'

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایم کیو ایم نے ڈاکٹر فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے دیا گیا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے انہیں پارٹی کے فیصلہ کرنے والے سب سے بڑے فورم سے نکال دیا تھا۔

فاروق ستار نے 13 ستمبر کو پارٹی قیادت سے ناراض ہو کر رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا اور پارٹی کے فیصلوں کے خلاف کھل کر بات کی تھی۔

اس کے علاوہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے مقابلے میں تنظیم بحالی کمیٹی قائم کی تھی اور ایم کیو ایم پاکستان کو نظریاتی بنیادوں پر دوبارہ منظم کرنے کےلیے جدوجہد کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات رواں سال 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازع کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق مشاورت کر رہا ہوں، فاروق ستار

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے بعد یہ معاملہ پہلے الیکشن کمیشن پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں گیا تھا، جہاں عدالت نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کنوینر برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد معاملات کچھ بہتر ہوئے تھے اور دونوں گروپوں نے انتخابات میں ایک ساتھ حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان شہر قائد سے ماضی کی طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔

بعد ازاں ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس سے متعلق وہ اپنے قریبی دوستوں سے مشورہ کر رہے ہیں۔

اس دعوے کے ایک ہفتے بعد ہی ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے 13 ستمبر کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024