• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بچوں سے زیادتی کے واقعات پر صوبائی حکام طلب

شائع November 6, 2018
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے بچوں سے زیادتی سے متعلق واقعات پر صوبائی حکام کو طلب کرتے ہوئے بچوں کی رجسٹریشن کے عمل کی تفصیلات مانگ لیں۔

سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت بچوں سے زیادتی کے واقعات سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں انسانی حقوق، یونیسیف اور نادرا حکام شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران نادرا حکام نے بتایا کہ انہوں نے یتیم بچوں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا ہے اور سڑکوں پر گھومنے والے بچوں اور یتیم بچوں کا بھی ڈیا اکٹھا کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'بچوں سے زیادتی کے واقعات پر حکومت سنجیدہ نہیں'

نادرا حکام نے بتایا کہ ہمارا کام صرف بچوں کی رجسٹریشن کے عمل تک محدود ہے جبکہ یتیم بچوں کے والدین کے نام سسٹم خود ہی اٹھا لیتا ہے۔

اس دوران کمیٹی کی جانب سے یتیم بچوں کی رجسٹریشن کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور بچوں کی رجسٹریشن کے عمل کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات کی ذمہ داری کوئی لینے کو تیار نہیں، وفاق میں بھی بچوں کی زیادتی کے واقعات کی کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا اور تفصیلات بھی فراہم نہیں کی جارہیں۔

انہوں نے کہا کہ کم عمر لڑکیوں کی شادی کے بعد رجسٹریشن کے عمل میں 3 سال لگ جاتے ہیں، رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے تک لڑکی 2بچوں کی ماں بن چکی ہوتی ہے۔

سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ تعین کیا جائے کہ بچوں سے زیادتی کے معاملے پر کون سے ادارے کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کے شکار بچے

انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے کہ کیا صوبوں کے درمیان کوئی رابطہ ہے یا نہیں، صوبوں اور وفاق کے درمیان تفصیلات کی فراہمی کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی نظام ہی موجود نہیں، سب سے پہلے ایک نظام قائم کیا جائے اور ان تمام چیزوں کا جائزہ لینے کے لیے سب کمیٹی تشکیل دی جائے،اس کے علاوہ بچوں سے زیادتی کے معاملے پر صوبوں کو بھی طلب کیا جائے۔

بعد ازاں سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے اس معاملے پر صوبائی حکام کو طلب کرلیا اور بچوں سے زیادتی سے متعلق واقعات کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

AFTAB AHMED Nov 06, 2018 02:42pm
The law of the forest is in Pakistan.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024