• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سی پیک، ماحولیاتی تبدیلی سے گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کو خطرہ

شائع November 6, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

گلگت میں منعقدہ رہنمائی ورکشاپ میں مقررین نے خبر دار کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بننے والے میگا پروجیکٹس اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کو خطرہ ہے۔

انہوں نے مقامی کمیونٹی کو قدرتی وسائل کی دیکھ بھال میں اداروں سے تعاون کرنے کا کہا۔

ورلڈ وائڈ فنڈ برائے نیچرل پاکستان (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے ’گلگت بلتستان میں رواجی قانون اور قدرتی وسائل کے درست استعمال‘ کے نام سے تقریب کو جرمن ادارے ہینرچ بول اسٹفٹنگ (ایچ بی ایس) کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔

گلگت بلتستان کے جنگلات کے محافظ خادم عباس، وائلڈ لائف اینڈ پارکس کے محافظ یعقوب علی خان، گلگت بلتستان کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی، ماہرین اور دیگر کمیونٹی ممبران نے تقریب میں شرکت کی۔

مقررین کا کہنا تھا کہ علاقے میں جانوروں اور پودوں کی اختتام کے قریب نسلوں کی حفاظت کے لیے رواجی قانون بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف اور ایچ بی ایس کی جانب سے گلگت بلتستان وائلڈ لائف ایکٹ 1975 اور مقامی کمیونٹی کی جانب سے عمل میں موجود رواجی قانون کے اندر قدرتی پارکس کی تحفظ پر تحقیق کی گئی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ علاقے میں موجود کمیونٹیز صدیوں سے چلتی آئی روایات پر عمل پیرا ہے جس کی وجہ سے آج بھی وسائل، خطرے کے شکار جانور اور پودے خطے میں موجود ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ مقامی افراد میں قدرتی وسائل کے درست استعمال کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لیے مہمات چلانے کی ضرورت ہے۔

تقریب کے دوران بانیور تحفظ کمیٹی کے چیئرمین حاجی شفا کا کہنا تھا کہ درختوں کو گرے ہوئے درخت کا نام دے کر کاٹا جارہا ہے اور گلگت بلتستان میں جنگلات کی بڑے پیمانے پر کٹائی کی وجہ سے گلیشئیرز پگھل رہے ہیں اور وائلڈ لائف کے رہنے کی جگی میں بھی کمی آرہی ہے۔

تحفظ کمیٹی کے رکن اختر ریاض کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے پولیس حکام نایاب جانوروں کے شکار کے غیر قانونی عمل میں ملوث ہیں۔

ایچ بی ایس کی مشیر ڈاکٹر ماہ جبین نے خدشے کا اظہار کیا کہ مقامی کمیونٹی نے اپنے قدرتی وسائل کی دیکھ بھال میں کردار ادا نہیں کیا تو نجی شعبے علاقے میں مداخلت کریں گے اور ان کے حقوق چھیننے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ادویات، جڑی بوٹی اور معدنی وسائل کے تحفظ کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے گلگت بلتستان کے سربراہ سعید عباس نے رواجی قانون پر عمل در آمد کے لیے میکینزم تیار کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024