• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

میڈیا ہاؤسز حملہ کیس: فاروق ستار،عامر خان سمیت 60 ملزمان پر فرد جرم عائد

شائع November 3, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

کراچی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 22 اگست 2016 کو میڈیا ہاؤسز پر حملےاور جلاؤ گھیراؤ کے دو مقدمات میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 60 رہنماؤں اور کارکنان پر فرد جرم عائد کردی۔

میڈیا ہاؤسز پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات کی سماعت پر رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار، عامر خان، کنور نوید جمیل، قمر منصور، شاہد پاشا و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے 60 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم کمرہ عدالت میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

ملزمان کے خلاف سرکار کی مدعیت میں تھانہ آرٹلری میدان میں مقدمات درج ہیں۔

مقدمات میں عدالت بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، رہنماؤں خالد مقبول صدیقی، حیدر عباس رضوی اور سلمان مجاہد سمیت 8 ملزمان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسران اور گواہان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: اشتعال انگیز تقریر: فاروق ستار،عامر خان کے خلاف ضمنی چارج شیٹ پیش

مقدمات کے باوجود این آر او نہیں مانگ رہے، فاروق ستار

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ان پر زبردستی مقدمات بنائے جارہے ہیں، یہ سیاسی مقدمات ہیں لیکن پھر بھی کوئی این آر او نہیں مانگا جارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں نے کھلے دل سے کہا تھا کہ لندن سے کوئی تعلق نہیں اور سب لوگ 22 اگست کو لندن سے علیحدہ ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کے 21 مقدمات میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں پر فرد جرم عائد کی تھی۔

فرد جرم فاروق ستار، خواجہ اظہار، رؤف صدیقی، قمر منظور، عامر خان، ریحان ہاشمی اور دیگر پر عائد کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف تقریر اور میڈیا ہاؤس پر حملوں میں سہولت کاری پر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور عامر لیاقت حسین سمیت دیگر پر کراچی کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے اور عدالت نے متعدد رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024