• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

سپریم کورٹ: بیرونِ ملک جائیدادوں کے 13مالکان ریکارڈ کے ساتھ طلب

شائع November 1, 2018
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بیرون ممالک میں جائیدادیں رکھنے والے 13 افراد کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج ہم نے 20 لوگوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا وہ 20 لوگ عدالت پہنچ گئے؟

جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے بتایا جناب 20 لوگوں میں سے 7 لوگ ایسے ہیں جو اس وقت ملک سے باہر ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان افراد کا نام بتانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا بیرون ملک جائیداد رکھنے والے 20 لوگوں کو پیش کرنے کا حکم

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ وقار احمد، شیخ طاہر مجید، آغا فیصل، امتیاز فضل، عبدالحفیظ، ہمایوں بشیر اور فضل حسین ملک سے باہر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ریکارڈ چیک کیا ہے کہ ان 7 لوگوں میں سے 5 لوگ بھاگ گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ باہر گئے ہیں ان کے لیے اس وقت ’بھاگنے‘ کا لفظ کہنا مناسب نہیں ۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جو 13 لوگ موجود ہیں ہم انہیں پابند کرتے ہیں کہ وہ ایف آئی اے اور ایف بی آر کے سامنے پیش ہو کر جواب دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اور ایف بی آر بتائے کہ ان لوگوں نے کہاں تفصیلات فراہم کرنی ہیں ، یہ ادارے آپ کو سمن کریں گے اور آپ لوگوں کو ان کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایف بی آر اور ایف آئی اے کو ایک مرکزی نظام تشکیل دینے کی ہدایت کی اور حکم دیا کہ 13 افرادا کی انکوائری کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ، دبئی میں جائیداد بنانے والے 15 سو پاکستانیوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ 13 افراد جن کی بیرونِ ملک جائیدادیں موجود ہیں، 6 نومبر کو دوپہر ایک بجے رکن آپریشن ایف بی آر کے سامنے پیش ہوں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اس موقع پر رکن آپریشن ایف بی آر کے ساتھ نمائندہ ایف آئی اے کو بھی موجود ہونا چاہیے۔

عدالت نے بیرونِ ملک جائیدادیں رکھنے والے ان 13 افراد کے ٹیکس و دیگر معاملات کی چھان بین کرکے بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اس کے ساتھ ایف آئی اے کو حکم دیا کہ ان افراد کے علاوہ باقی لوگوں کے خلاف ضابطے کے تحت کارروائی و تحقیقات جاری رکھے۔

یہ بھی پڑھیں: نان فائلر بیرون ملک پاکستانیوں کو جائیداد خریدنے کی اجازت

بعدازاں عدالت نے تمام اکاونٹس ہولڈرز کی انکوائری رپورٹ 10 روز میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 25 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے بیرونِ ملک جائیدادیں رکھنے والے 20 پاکستانیوں کو طلب کیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جن 20 افراد کو طلب کیا گیا تھا، ان میں وقار احمد کا نام سرفہرست تھا، جن کی بیرونِ ملک 22 جائیدادیں ہیں۔

اس کے علاوہ ایس ٹی ڈی سیکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او نوشاد ہارون چمڑیا بھی شمل تھے جن کی 12 جائیدادیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی آر کی بڑی کارروائی کا آغاز

عدالت کی جانب سے محمد امین کو 12 جائیدادیں رکھنے، زبیر معین کو 9 جائیدادیں رکھنے، شیخ طاہر اور ماجد کپور کو 8 جائیدادیں رکھنے، اسلم سلیم کو 8 جائیدادیں رکھنے پر طلب کیا گیا تھا۔

اسی طرح 7 جائیدادیں رکھنے پر آغا فیصل، 6 جائیدادیں رکھنے پر سید محمد علی، 4 جائیداد پر نیر شیخ، 2، 2 جائیدادوں پر خواجہ محمد رمضان، محمد سعید منہاس، محمد امتیاز فضل، محمد فواد انور شامل تھے۔

عدالت کی جانب سے جن افراد کو طلب کیا گیا ان میں 6 جائیداد رکھنے والے عبدالعزیز راجکوٹ والا، 3 جائیداد رکھنے والی خاتون نورین سمیع خان بھی شامل تھیں۔

جبکہ 2،2 جائیدادوں کے ساتھ ہمایوں بشیر، شجاع الرحمٰن گورایا، سردار دلدار احمد چیمہ جبکہ 5 جائیدادیں رکھنے والے سردار ممتاز خان اور 4 جائیدادیں رکھنے والے فیصل حسین بھی اس فہرست کا حصہ تھے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024