• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

مظاہرین سے مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر مملکت داخلہ

شائع November 1, 2018
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے قومی اسمبلی کے اراکین کو آگاہ کیا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مظاہرے کرنے والوں سے بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور قوم کو جلد خوشخبری دیں گے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ 'ایوان میں بیٹھے تمام اراکین کا ایجنڈا انسانیت ہے، انسانیت اور رویوں کی نگرانی کی ذمہ داری بھی ایوان کی ہے لہٰذا انسانیت کو عزت دینا ہماری ذمہ داری ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'انسانیت سے جڑے تمام مذاہب اور مسالک کو اپنے عقیدے سے محبت ہے جبکہ موجودہ حالات میں پوری قوم اکٹھی ہوگی تب ہی مسائل کا حل نکلے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم کے گزشتہ روز قوم سے خطاب میں صرف ایک پیغام تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی اور یہی پیغام اس ایوان سے پوری دنیا کو بھی ملنا چاہیے۔'

شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ 'مندر، مسجد، گوردوارے اور دیگر مقدس مقامات کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، کسی کو کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، کوئی کسی کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اللہ کو ماننے والا دنیاوی بتوں کے سامنے نہیں جھکتا، یہ نہیں ہو سکتا کہ فیصلہ حق میں آئے تو مٹھائیاں بٹیں اور فیصلہ خلاف آئے تو عدالتوں پر تنقید ہو۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'راستے بند کرنے کے معاملے پر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں، فیصلہ ہوا ہے کہ بات چیت کے ذریعے معاملے کا حل نکالا جائے لیکن کوئی اگر سوچتا ہے کہ کاندھا استعمال کر کے مقاصد حاصل کر لیں یہ نہیں ہوگا۔'

وزیر مملکت نے کہا کہ 'وزیراعظم کی ہدایت پر تمام پارٹیوں کے نمائندوں سے ملے ہیں، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ریاست کے مسائل کا حل نکالیں گے، پاکستان میں امن ہوگا تب ہی تمام جماعتیں سکون کے ساتھ سیاست کر سکیں گی۔'

عمران خان کے خطاب سے معاملے کا جس کو پتہ نہیں تھا اسے بھی معلوم ہوگیا،خورشید شاہ

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قبل ازیں اجلاس میں ملکی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ 'آج ملک کے حالات نارمل نہیں ہیں اور راستے، کاروبار ٹرانسپورٹ بند ہیں، صورتحال کی سنجیدگی کا تقاضا تھا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ یہاں موجود ہوتے۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ اچھی بات ہے کہ میڈیا نے فہم کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورتحال نہیں دکھائی لیکن سوشل میڈیا سب کچھ بتا رہا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں حکومت کے کردار کو بھی دیکھنا ہے اور دیکھنا ہے کہ حکومت کا کیا کردار تھا اور کیا ہونا چاہیے، وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں جو باتیں کیں وہ یہاں دوہرا نہیں سکتا، عمران خان نے بات کی تو جس کو نہیں بھی معلوم تھا اسے بھی پتا چل گیا، کل لگتا تھا کہ وزیر اعظم ابھی خطاب مکمل کر کے باہر نکل کر لڑنے والے ہیں حالانکہ عمران خان کل انہی مظاہرین کو ورغلاتے تھے اور کہتے تھے میرا دل کرتا ہے کہ آپ کے پاس آ کر بیٹھ جاؤں۔'

خورشید شاہ نے کہا کہ 'ایک بات واضح ہے کہ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہے، کون سا مسلمان ہے جو نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرے گا، ہم سب چاہتے ہیں کہ ملک میں امن قائم ہو لیکن وزیر اعظم کی تقریر میں ہمیں تشدد نظر آیا اور انہوں نے ریاست اور ملک کے ساتھ زیادتی کی۔'

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی تقریر بامعنی، دوٹوک اور بامقصد قرار

انہوں نے کہا کہ 'چین جانے سے پہلے وزیراعظم کو ایوان میں آنا چاہیے، انہوں نے تو کہا تھا کہ وہ روز ایوان میں آئیں گے، جو ہارلیمنٹ وزیر اعظم کو طاقت دے رہی ہے انہیں اس سے بھاگنا نہیں چاہیے جبکہ کسی بھی سیاستدان کے موقف میں تبدیلی نہیں آنی چاہیے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم حکومت سے لڑنا یا حملہ کرنا نہیں چاہتے، موجودہ صورتحال پر حکومت کو تحمل کے ساتھ اپوزیشن کی بات سننی چاہیے، موجودہ حالات صرف حکومت کا نہیں ہم سب کا مسئلہ ہے، ہمیں اپنے اداروں کی حفاظت اور انارکی سے بچنا چاہیے جبکہ اپوزیشن اداروں کو مضبوط بنانا چاہتی ہے۔'

اپوزیشن رہنما نے وزیر اعظم کے خطاب کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان نے دنیا کو وہ سب بتا دیا جو میڈیا نے نہیں بتایا لیکن ہم اپنے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ صورتحال پر ایوان سے مشترکہ پیغام جانا چاہیے۔'

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے، شفقت محمود

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اور وزیر تعلیم شفقت محمود نے خورشید شاہ کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'خورشید شاہ نے اپنی تقریر میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کی مذمت نہیں کی، اپوزیشن کو وزیر اعظم کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا لیکن اپوزیشن سیاست کر رہی ہے اور چھوٹے چھوٹے مفادات کے لیے بڑے مقصد کو قربان کر رہی ہے۔

شفقت محمود نے اپوزیشن کو متفقہ لائحہ عمل اپنانے کی دعوت دی۔

افہام و تفہیم سے معاملے کا حل نکال جائے، سعد رفیق

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے اپوزیشن کوئی سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتی، ملک بحرانی کیفیت میں ہے اور کچھ عناصر ایک بار پھر سڑکوں پر ہیں جن کے بیانیے سے کوئی اتفاق نہیں، تاہم مذہب کارڈ کا سہارا لینے والے موجودہ حکمراں آج اسی کی زد میں ہیں اور حکومت کو اپنے ماضی کے رویہ پر ندامت ہونی چاہیے۔

انہوں نے وزیر اعظم کے خطاب میں رویہ کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'حکمراں باپ کی حیثیت رکھتا ہے جس کا لب و لہجہ ٹھیک نہیں تھا، وزیر اعظم ایوان میں آکر پالیسی واضح کریں جبکہ طاقت کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے افہام و تفہیم سے معاملے کا حل نکالا جائے۔'

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024