• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

'فضل الرحمٰن کو دن میں تارے، رات کو اسرائیلی طیارے نظر آتے ہیں'

شائع October 30, 2018
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دن میں تارے اور رات میں اسرائیلی طیارے نظر آتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 'اس وقت ہمارا اور اپوزیشن کا صرف ایک جھگڑا ہے، ہم کہتے ہیں نہ رو، وہ کہتے ہیں این آر او۔'

انہوں نے کہا کہ 'خورشید شاہ نہیں چاہتے کہ معیشت پر بات ہو کیونکہ گزشتہ 10 سالوں میں ملکی اداروں کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا وہ بھی اس کا حصہ رہے ہیں، 1 لاکھ 63 ہزار لوگ اداروں میں بھرتی کیے گئے، آج پی آئی اے 406 ارب روپے کا مقروض ہے اور ادارہ ہر مہینے 2 ارب روپے کا نقصان کر رہا ہے، پاکستان اسٹیل 2007 سے بند ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ان اداروں کی تباہی کی ذمہ دار اپوزیشن کی یہ دو پارٹیاں جنہوں نے پچھلے 10 سال ملک میں حکومت کی اور جب ان کے سامنے لایا جائے تو وہ سچ سن نہیں سکتے، لاڈلوں کر بھرتی کرکے ملکی اداروں کا انہوں نے بیڑہ غرق کیا اور آج یہ ہمیں معیشت کا سبق دے رہے ہیں۔'

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 'اپوزیشن کے پاس لیڈر شپ ہے اور نہ ہی کوئی نظریہ ہے، ان کی لیڈر شپ پر اربوں سے کم کا کیس نہیں، فالودے والے کے اکاؤنٹ سے پیسے نکل رہے ہیں، یہ لوگ ملک کی معیشت کا فالودہ بناکر کھاگئے، لیکن اب ملک کا اندھیرا دور ختم ہو چکا ہے، اب ایک ایسی صبح طلوع ہوئی ہے کہ پاکستان دنیا کے ملکوں سے قرضے لینے والا نہیں بلکہ قرضے دینے والا ملک ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ لوگ کہتے ہیں ہم سعودی عرب سے بھیک مانگنے گئے، ہم نے سعودی عرب سے پاکستان کے بچوں کے لیے بھیک مانگی، ان کی طرح اپنے بچوں کے اکاؤنٹ بھرنے کے لیے بھیک نہیں مانگی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب کے دورے میں وزیر اعظم عمران خان کو بہت عزت ملی، آج انہیں عالمی سطح پر مسائل کےحل کے لیے کہا جارہا ہے، کیا پچھلے دور میں سوچا جاسکتا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پاکستان کو کوئی کردار ملے گا؟ لیکن آج ہمیں یہ کردار دیا جارہا ہے۔'

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'عمران خان کے چین کے دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات کا نیا باب شروع ہوگا، یہ لوگ سی پیک کو رو رہے تھے، پہلی بار زراعت سے وابستہ لوگوں کو اس دورے سے خوشخبری ملے گی جب زراعت سی پیک کا حصہ ہوگا۔'

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024