• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کینسر اتنی آسانی سے کیسے پھیلتا ہے؟ جواب آخر مل گیا

شائع October 30, 2018
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

دہائیوں سے سائنسدان اس مسئلے پر الجھے ہوئے تھے کہ آخر کینسر کا مرض سامنے آئے بغیر آسانی سے کیسے پھیل جاتا ہے لیکن اب آخر کار اس کی وجہ تلاش کرلی گئی ہے۔

درحقیقت رسولیاں خون کی شریانوں میں عام خلیات کے مقابلے میں 200 زیادہ طاقت سے گزرتی ہیں۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق کے مطابق چونکہ کینسر زدہ خلیات میں ریسیپٹر بڑھ جاتے ہیں، تو وہ ایک گچھے کی طرح اکھٹے ایک طاقتور یونٹ کی طرح کام کرنے لگتے ہیں۔

ان ریسیپٹرز کو بلاک کرنا ممکنہ طور پر کینسر کو جسم میں پھیلنے سے روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔

کینسر زدہ اور صحت مند خلیات کی مضبوطی کی آزمائش کے لیے محققین نے ایک ڈیوائس تیار کی اور ان خلیات کی طاقت کو جانچا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بریسٹ کینسر کے خلیات عام خلیات کے مقابلے میں 200 زیادہ طاقت سے آگے کی جانب بڑھے۔

جان لیوا مرض کے شکار یہ خلیات ایک مضبوط طاقت پیدا کرکے خون کی شریانوں کے کمزور مقامات سے گزر جاتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ کینسر زدہ خلیات کی طاقت ہماری توقعات سے بہت زیادہ تھی اور یہی وجہ ہے کہ وہ چھاتی سے ہڈیوں یا جسم کے کسی بھی حصے میں منتقل ہوجاتے ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ کینسر زدہ خلیات کے ریسیپٹرز کو بلاک کرنے سے رسولی کی طاقت کو خون کی شریانوں میں کم کیا جاسکتا ہے جس سے کینسر کو پھیلنے سے روکنے یا رفتار سست کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

کینسر اس وقت جسم کے دوسرے حصوں میں پھیلتا ہے جب مرض کے شکار حصے سے وہ دوران خون یا لمفی نظام میں داخل ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طیب جریدے نیچر جرنل کمیونیکشن میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024