• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سابق ایم ڈی پی ٹی وی ڈاکٹر شاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

شائع October 25, 2018

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کرپشن کیس میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی اور سینئر صحافی شاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت میں اسپیشل جج سینٹرل کامران بشارت مفتی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق سماعت کی۔

دوران سماعت ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی طرف سے وکیل شاہ خاور نے دلائل دیے، تاہم سینئر صحافی فیصلے سے قبل ہی عدالت سے واپس چلے گئے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی کرپشن کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

عدالت میں دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کردی۔

ساتھ ہی عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ رواں سال جون میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق ایم ڈی اور سینئر صحافی شاہد مسعود کے خلاف مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بد عنوانی کے الزام میں نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اس معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ سینئر صحافی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایم ڈی پی ٹی وی کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا رائٹس حاصل کرنے کے لیے جعلی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا، جس سے پی ٹی وی کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کی پابندی عائد

یہ بھی یاد رہے قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی زینب کے کیس میں بھی متنازع بیان اور انکشاف کی وجہ سے ڈاکٹر شاہد مسعود پابندی کا سامنا کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 20 مارچ 2018 کو سپریم کورٹ نے قصور میں 6 سالہ بچی کے ریپ اور قتل میں مجرم عمران علی سے متعلق ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات پر ازخود نوٹس کی سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کے لیے ٹی وی پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ ان سے تحریری معافی نامہ بھی طلب کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024