• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

'قندھار حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں'

شائع October 24, 2018
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل — فائل فوٹو
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل — فائل فوٹو

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ قندھار حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے قندھار حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد سامنے آیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان صدر کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پر لگائے گئے ان الزامات کی حمایت میں کوئی ٹھوس ثبوت یا انٹیلی جنس انفارمیشن بھی موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن و استحکام کے لیے پاک ۔ افغان ایکشن پلان پر موثر حکمت عملی کے تحت کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے، تاکہ ایسے ناخوشگوار واقعات سے متعلق باہمی طور پر تحقیقات کی جاسکیں۔

مزید پڑھیں : 'داخلی حملے' میں قندھار کے گورنر، پولیس اور انٹیلی جنس چیفس ہلاک

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات پر ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے بجائے مشترکہ حکمت عملی کے لیے رواں برس طے پانے والے باہمی معاہدے کے سات اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے دعویٰ کیا تھا کہ قندھار دھماکے میں ہلاک ہونے والے پولیس کمانڈر جنرل عبدالرازق کے خلاف منصوبہ پاکستان میں بنایا گیا تھا۔

افغان صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘یہ سازش پاکستان میں بنائی گئی تھی لہٰذا پاکستان ان مجرمان کو ہمارے حوالے کرے تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے تک لایا جاسکے۔'

خیال رہے کہ 18 اکتوبر کو افغانستان کے صوبے قندھار میں داخلی حملے کے نتیجے میں صوبے کے گورنر زالمے ویسا، صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور صوبائی انٹیلی جنس چیف عبدالموہمن ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ نیٹو فورسز کے کمانڈر محفوظ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خودکش حملہ، انتخابی امیدوار سمیت 8 افراد ہلاک

حملہ اس وقت کیا گیا جب اعلیٰ حکام گورنر ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کے بعد واپس جانے کے لیے ہیلی پیڈ کے پاس جارہے تھے۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی، انہوں نے بتایا تھا کہ اس حملے کا اصل ہدف افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر جنرل اسکاٹ میولر تھے۔

مذکورہ حملے کے بعد پاکستان کی حکومت کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی، وزیر اعظم عمران خان نے افغان صدر، حملے میں متاثرہ افراد کے لواحقین اور افغانستان کے عوام کی جانب سے اظہارِ تعزیت کیا گیا تھا۔

مزید برآں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی جانب سے افغانستان میں تعزیتی بیان ٹوئٹ کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024