• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

روس کی بھارت کو میزائل سسٹم کے فروخت سے عدم استحکام ہوسکتا ہے، دفترخارجہ

شائع October 20, 2018
—فائل/فوٹو
—فائل/فوٹو

دفتر خارجہ نے روس کی جانب سے بھارت کو ایس-400 میزائل سسٹم کے فروخت پر خبردار کیا ہے کہ اس سے خطے میں عدم استحکام ہوسکتا ہے لیکن اس کی صلاحیت کو کم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایسی صلاحیت حاصل کرلی ہے جس سے بھارت کے بلیسٹک میزائل ڈیفنس (بی ایم ڈی) نظام کو شکست دی جاسکتی ہے۔

بھارت اور روس کے درمیان میزائل معاہدے پر دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘بھارت کا ایس-400 نظام کو خریدنا مختلف ذرائع سے بلیسٹک میزائل ڈیفنس (بی ایم ڈی) نظام کو حاصل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے’۔

معاہدے پر خبردار کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ ‘اس سے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ میں مزید اسٹریٹجک عدم استحکام ہوگا’۔

خیال رہے کہ بھارت اور روس نے رواں ماہ کے اوائل میں 5 ارب 43 کروڑ ڈالر کے 5 ایس-400 ‘ٹریومف’ میزائل نظام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، اس معاہدے کو بھارت کی جانب سے حال میں ہونے والا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ قرار دیا جارہا ہے۔

روس اس میزائل نظام کو بھارت کے حوالے کرنے کا آغاز 2020 کے اواخر میں کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور روس کے درمیان مشترکہ فوجی تربیت کے معاہدے پر دستخط

بھارت چند برسوں سے بلیسٹک ڈیفنس میزائل سسٹم کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، ایس-400 کے معاہدے کے علاوہ بھارت کو بی ایم ڈی کے لیے بڑے پیمانے پر اسرائیل کا تعاون بھی حاصل ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارت اینٹی بلیسٹک میزائل نظام کے حصول کے باوجود کسی تنازع میں پاکستان کے میزائل حملوں کے مکمل دفاع کے قابل نہیں ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اینٹی بلیسٹک میزائل نظام سے بھارتی منصوبہ سازوں کو پاکستان کے خلاف عسکری کارروائی سے متعلق غور و خوض کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے کہ ان پر آنے والے میزائل کا جواب دے سکتے ہیں۔

اس طرح کے میزائل نظام کی موجودگی سے بھارت کے عسکری منصوبہ سازوں میں جارحانہ رجحانات بھی بڑھ سکتے ہیں، مزید برآں پاکستان اور بھارت کے درمیان چھوٹے پیمانے کے میزائل سے ان کی طرف بڑھنے والے میزائل کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور بھارت مذاکرات، اہم دفاعی معاہدے پر دستخط

دفتر خارجہ کے بیان میں بی ایم ڈی کے موثر ہونے کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'بھارت کی وجہ سے پاکستان کی مجبوری ہے کہ بی ایم ڈی نظام کو ناکارہ بنانے اور اس کو غیر موثر کرنے کے لیے صلاحیت حاصل کی جائے’۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اسلحے کے نظام کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت پر بھرپور اعتماد ہے۔

پاکستان کی نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) نے بی ایم ڈی کو شکست دینے لیے گزشتہ برس ابابیل میزائل سسٹم کے حوالے سے نشاندہی کی تھی، جو اس کی صلاحیت رکھتا ہے۔

این سی اے نے اس کو ‘پاکستان نے اسٹریٹجک صلاحیتوں میں تکنیکی اعتبار سے’ وار ہیڈ صلاحیت سے تعبیر کیا تھا۔


یہ خبر 20 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024