افغان پالیسی میں تبدیلی کیلئے پاکستان پر دباؤ جاری رکھیں گے، امریکا
واشنگٹن: پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان حال ہی میں ہونے والی مثبت ملاقاتوں کے باوجود امریکا کے قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ ہینری انشیر نے کہا ہے کہ امریکا، پاکستان پر اس وقت تک دباؤ جاری رکھے گا جب تک اسلام آباد علاقائی امن اور افغانستان میں استحکام سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتا۔
ولسن سینٹر واشنگٹن میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہینری انشیر کا کہنا تھا کہ ’یہ خیال سچ ہے کہ ہم پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور یہ ہماری پالیسی کا اہم جزو ہے‘۔
مزید پڑھیں: امریکا اور پاکستان کے درمیان تلخیوں کی وجہ صرف افغانستان نہیں
امریکی حکام نے دباؤ کے حوالے سے کہا کہ ’ہم اسے نہیں چھپا رہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم حقیقی طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری جنوبی ایشیائی حکمت عملی کے مطابق پالیسی میں تبدیلی پاکستان کے اپنے مفاد میں بھی ہے‘۔
انہوں نے اعتراض کیا کہ افغانستان میں موجود جمود پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اور عسکریت پسند تنظیم داعش جیسے گروہوں سے پاکستان اور افغانستان دونوں کو خطرات لاحق ہیں۔
افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیے جانے کی اسلام آباد کی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں زیادہ عدم استحکام کے باعث پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) افغان سرزمین کو پاکستان میں حملوں کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ
قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ امریکی پالیسی میکرز کو جس بات پر تحفظات ہیں وہ پاکستان کے اسٹریٹجک ہتھیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے طویل اور کم فاصلے تک میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت اور بڑھتی ہوئی جوہری ذخیرے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ خبر 19 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔