• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

لیگی سینیٹرز ہارون اختر اور سعدیہ عباسی نااہل قرار

شائع October 17, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو نااہل قرار دے دیا، خاتون سینیٹر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے دوہری شہریت کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ہارون اختر کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے شہریت چھوڑنے کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قرار دے چکے ہیں کہ جب تک دوہری شہریت ختم نہیں ہوگی رکن پارلیمنٹ بننے کا اہل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہارون اختر کے پاس کینیڈا کی شہریت تھی اور جس دن انہوں نے کاغذات نامزدگی داخل کیے اس روز ان کے پاس دوہری شہریت تھی۔

سعدیہ عباسی کے وکیل احمر بلال صوفی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ نے امریکی شہریت چھوڑ دی ہے اور جس دن سے شہریت چھوڑنے کی درخواست دی اسی دن سے موثر ہوگی۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس:نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ امریکی قانون کے مطابق اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ شہریت چھوڑنے کی درخواست منظور کرتا ہے، جبکہ جس دن کاغذات نامزدگی جمع کرائے اس دن شہریت چھوڑنے کا عمل لکھا نہیں ہوا تھا۔

سابق سینیٹر اور موجودہ گورنر پنجاب چوہدری سرور کی شہریت کے حوالے سے بھی عدالت میں دستاویزات داخل کی گئیں، جن کی سپریم کورٹ نے وزارت خارجہ کو 6 ہفتوں میں برطانیہ کے دفتر خارجہ سے تصدیق کرانے کی ہدایت کی۔

سینیٹر نزہت صادق کی جانب سے بھی دستاویزات پیش کی گئیں جن کے مطابق انہوں نے مارچ 2012 میں شہریت چھوڑ دی تھی۔

عدالت نے دستاویزات امریکی محکمہ خارجہ سے تصدیق کرانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کیس: سپریم کورٹ کی نو منتخب سینیٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت

عدالت نے ہارون اختر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ سعدیہ عباسی کو آرٹیکل 63 (ون) کے تحت نااہل قرار دیا اور الیکشن کمیشن کو انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم دیا۔

ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سینیٹ کی دونوں نشستوں پر انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024