سعودی عرب کا پاکستانیوں کو عمرہ ٹیکس پر چھوٹ دینے پر اتفاق
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کو آگاہ کیا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے سالانہ عمرہ کرنے والے پاکستانیوں پر سعودی حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے 2 ہزار ریال ٹیکس واپس لینے کی درخواست کی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کی صدارت میں ہوا جہاں پاکستانیوں کو حج اور عمرہ کی ادائیگی کے دوران پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکومت کی جانب سے 2 سال کے اندر ایک سے زیادہ عمرہ کرنے والے افراد پر 2 ہزار ریال ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ پاکستانیوں پر ایک امتیازی قسم کا ٹیکس ہے اور اس پر حکومت کو کچھ کرنا چاہیے’۔
سیکریٹری مذہبی امور محمد مشتاق نے کہا کہ سعودی حکومت کے اس قدم کا مقصد صرف چند افراد کو بار بار عمرہ کرنے سے روکنا ہے اور ٹیکس کا نفاذ صرف پاکستانیوں پر نہیں ہوا ہے بلکہ یہ حال ہی میں دنیا کے کسی بھی ملک سے آنے والے افراد پر نافذ کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب:حج، عمرہ ویزہ فیسوں میں اضافے کا اطلاق
محمد مشتاق کا کہنا تھا کہ ‘2 سال کے دوران ایک سے زائد عمرہ ادا کرنے والے افراد پر عائد 2 ہزار ریال ٹیکس مصر اور ترکی کے شہریوں سے ان کی حکومتوں کی سعودی عرب سے درخواست پر ختم کردیا گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو اسلام آباد میں سعودی حکام کے سامنے اٹھایا گیا اور یہ تجویز دی گئی تھی کہ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو اس ٹیکس کے خاتمے کے لیے درخواست کرے۔
سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے سعودی عرب کے دورے میں سعودی ولی عہد سے اس معاملے پر بات کی اور وہ ٹیکس کے خاتمے پر متفق ہوچکے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک وقتی معاملہ تھا اور سعودی حکومت اس چھوٹ کی تصدیق جلد کرے گی۔
سینیٹرز نے عمران خان کی جانب سے اسے چند امیر لوگ جو ہر سال عمرہ ادا کرنا چاہتے ہوں، کے لیے فائدہ مند قرار دینے کے بیان پر تنقید کی۔
کمیٹی کو حج آپریشن 2018 سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزارت مذہبی امور حج آپریشن 2019 کا آغاز جنوری میں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نئی حکومت کا سابقہ حکومت کی ٹیکس استثنیٰ پالیسی واپس لینے پر غور
سینیٹر ساجد میر نے مطالبہ کیا کہ حج پالیسی 2019 کے ڈرافٹ کو پہلے کمیٹی کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے لیکن وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ کمیٹی، حکومت کو حج پالیسی 2018 میں ترامیم پر مبنی تجاویز ہی بھیج سکتی ہے۔
اس موقع پر کئی سینیٹرز نے گزشتہ برس حکومت کی جانب سے کیے گئے حج انتظامات پر تنقید کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی مولانا عبدالغفور حیدری نے اجلاس کو بتایا کہ وہ سعودی سفیر کی جانب سے جاری خصوصی کوٹے پر تقریباً ہر سال حج ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے کسی اور ملک سے زیادہ پاکستان کی طرف سے زیادہ بدانتظامی دیکھی ہے’۔
انہوں نے وزارت مذہبی امور سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ حج کے دوران صرف فوجیوں کو طبی نگہداشت کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے۔
چیئرمین سینیٹ کمیٹی نے وزارت مذہبی امور کو وفاق اور صوبوں سے میڈیکل مشن کے لیے درخواستیں طلب کرنے کی تجویز دی۔
یہ خبر 17 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں