‘موبائل رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع کی جائے’
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا فون رجسٹریشن کرنے کا پروگرام ایک وسیع عمل ہے، جس پر عملدرآمد کو سمجھنا صارفین کے لیے مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
کمیٹی کی چیئرپرسن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر روبینہ خالد نے مذکورہ عمل کی پیچیدگیوں اور اس میں درپیش دشواریوں کے باعث متعلقہ ادارے سے اس کی حتمی مدت 20 اکتوبر سے بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے خبردار کیا کہ یہ اقدام ٹیلی کام انڈسٹری کے فائدے کے لیے ہے صارفین کے لیے نہیں۔
مزید پڑھیں: ملک میں چوری شدہ موبائل فونز کی روک تھام کے لیے نظام متعارف
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مدت میں توسیع نہ کی گئی تو وہ چیف جسٹس پاکستان سے اس معاملے کا ازخود نوٹس لینے کی درخواست کریں گے۔
واضح رہے کہ کمیٹی اجلاس میں موبائل رجسٹریشن کا معاملہ ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا لیکن چیئر پرسن نے اس کی پیچیدہ نوعیت کے باعث بحث میں شامل کیا۔
اس حوالے سے سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ اس نظام کو سمجھنا خواندہ لوگوں کے لیے بھی مشکل ثابت ہورہا ہے تو ناخواندہ کے لیے یہ سمجھنا کس قدر پیچیدہ ہوگا، اس کا ہم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔
سینیٹر میاں عتیق کا مزید کہنا تھا کہ جب تک قائمہ کمیٹی کو موبائل ایکٹویشن کی مکمل بریفنگ نہیں دی جاتی اس عمل پر پابندی لگائی جائے اور جب تک کمیٹی مطمئن نہ ہو اس پر عملدرآمد نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟
پی ٹی اے کے قائم مقام چیئرمین محمد نوید نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) پر وزارت آئی ٹی کی پالیسی کے تحت کام ہو رہا ہے اور اس پر عملدرآمد موخر کرنا ممکن نہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے کا مزید کہنا تھا کہ اس نظام کو وضع کرنے میں مہینوں کی محنت اور لاکھوں ڈالرز کے اخراجات شامل ہیں، اسے مئی میں پیش کیا گیا تھا اور اس وقت سے اب تک اس کی ڈیڈ لائن میں مسلسل توسیع ہورہی تھی۔
یہ خبر 17 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔