غیر قانونی بھرتیوں کا الزام: پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر گرفتار
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کو غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
باوثوق ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ نیب کی جانب سے مجاہد کامران کے خلاف، اختیارات سے تجاوز کرنے اور من پسند افراد کی بھرتیاں کرنے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر مجاہد کامران پر غیر قانونی طور پر اساتذہ سمیت دیگر ممبران کی غیر ملکی اسکالرشپس کے اجرا سمیت دیگر غیر قانونی اقدامات کے الزام بھی ہیں۔
مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا
ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر کامران مجاہد کو آج بروز جمعرات بیان کے لیے طلب کیا تھا۔
واضح رہے کہ چیئرمین نیب کی جانب سے منظوری کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
دوسری جانب ڈان نیوز کو ڈاکٹر کامران مجاہد کے ساتھ شریک ملزمان کی فہرست حاصل ہوگئی ہے جس کے مطابق دیگر ملزمان میں ڈاکٹر اورنگزیب عالمگیر، ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر کامران، ڈاکٹر راس مسعود اور ملزم امین اطہر شامل ہیں۔
پانچوں ملزمان بطور رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی تعینات رہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھرتیوں میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری گرفتار
یاد رہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے آپس کی ملی بھگت سے 2013 سے 2016 کے درمیان 550 غیر قانونی بھرتیاں کیں اور 3 سالوں میں کی جانے والی تمام بھرتیاں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی تھیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے بھرتیاں میرٹ اور سلیکشن کے ضابطہ کار کے خلاف کی گئیں اور ملزمان نے تمام بھرتیاں سالانہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر کیں جنہیں بعد ازاں رینیو کیا جاتا رہا۔