پاکستان کی قرض کیلئے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے درخواست
پاکستان نے ملک کی معیشت کو درپیش خطرات سے نکالنے کے لیے باضابطہ طور پر بیل آؤٹ پیکیج کےلیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے رابطہ کرلیا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈ نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کےلیے باضابطہ طور پر مالی امداد کی درخواست دے دی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی آئی ایم ایف سے سب سے بڑا قرض پیکیج حاصل کرنے کی کوشش
انہوں نے بتایا کہ یہ درخواست انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کی سائڈلائن پر ہونے والی ملاقات میں وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی جانب سے دی گئی۔
اس حوالے سے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’ آئی ایم ایف کی ٹیم آنے والے ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کرے گی، جہاں آئی ایم ایف کی حمایت سے ممکنہ معاشی پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا جائے گا‘۔
واضح رہے کہ رواں سال 25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار میں آنے والی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہیں ملک کی معاشی صورتحال کو ابتر قرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف سے قرض کا عندیہ دیا تھا۔
اسد عمر نے اگست میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ملک کی اقتصادی حالت کو ابتر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قومی خزانے کے لیے 6 ہفتوں میں 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
بعد ازاں 8 اکتوبر کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ ملک کو درپیش معاشی بحران کے حل کے لیے حکومت نے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے پاس جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقتصادی ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی منظوری دی۔
اس اعلان کے بعد اسٹاک مارکیٹ شدید بحران میں آئی تھی اور ایک روز میں 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی سے 270 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
پاکستان کے اعلان کے بعد آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ مالی تعاون کے لیے پاکستان کی درخواست کو ’بہت توجہ‘ سے سنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ
دوسری جانب سفارتی ذرائع نے بتایا تھا کہ ملک کے موجودہ بحرانوں کی وجہ سے معیشت کو درپیش خطرات کا تدارک کرنے کے لیے پاکستان، آئی ایم ایف سے سب سے بڑا 8 ارب ڈالر تک کا قرض حاصل کرنا چاہے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان آئی ایم ایف سے درجن سے زائد مالی تعاون کے پیکیجز لے چکا ہے اور اس کا 6 ارب 40 کروڑ روپے کا آخری پیکیج اگست 2016 میں مکمل ہوا تھا، جو آئی ایم ایف پر پاکستان کے کوٹے کا 216 فیصد تھا۔