• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

شائع October 11, 2018
فیصل رضا عابدی کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت لایا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
فیصل رضا عابدی کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت لایا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی اخراج مقدمہ اور عبوری ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی پر مشمتل سنگل بینچ نے فیصل رضا عابدی کی درخواست پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی نے 8اکتوبر کوتھانہ سیکریٹریٹ اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمات خارج کرنے کی درخواست دی تھی۔

درخواست پر ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میڈیا نے مذاق بنا رکھا ہے، جس کا جی چاہتا ہےعدلیہ پر کیچڑ اچھالتا ہے، عدلیہ اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو سرعام دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: فیصل رضا عابدی دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کون سا ٹی وی چینل تھا؟ اس پر وکیل سید ظہیر حسین شاہ نے بتایا کہ نیا پاکستان نام کا کوئی چینل تھا۔

وکیل نے دلائل دیے کہ 3 ایف آئی آر ایک دفعہ کے تحت درج کرنا غیر قانونی ہے، اس پر جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ سزا ایک میں ہی ہوگی، تین میں نہیں۔

عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا فیصل رضا عابدی نے توہین عدالت کی ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ نہیں ان کے موکل نے توہین نہیں کی سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔

اس پر عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کو دھمکانے کا رویہ درست نہیں ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی اخراج مقدمات کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ اور اس کے ججز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اسلام آباد پولیس نے مقدمات درج کیے تھے۔

دوسری جانب اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے معاملے پر فیصل رضا عابدی کی عبوری ضمانت خارج کردی۔

اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے فیصل رضا عابدی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران پولیس نے عدالت میں موقف اپنایا کہ فیصل رضا عابدی ایک اور مقدمہ میں تھانہ سیکریٹریٹ کی حراست میں ہیں، جس کے بعد عدالت نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر ان کی عبوری ضمانت منسوخ کردی۔

خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2 اکتبور کو فیصل رضا عابدی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 11اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی۔

علاوہ ازیں دہشت گردی کے مقدمے میں فیصل رضا عابدی کو انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 میں ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا، جہاں جج کوثر عباس زیدی نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

عدالت میں پیشی کے دوران فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ جھوٹ بول کر جیتنے سے بہتر ہے سچ بول کر بندہ ہار جائے۔

انہوں نےکہا کہ رات مجرموں کے ساتھ گزاری، قانون کی بالادستی کا یہی بڑا ثبوت ہے، حق غالب آکر رہے گا اور باطل مٹ کر رہے گا۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران عدلیہ اور چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگروم میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

تاہم چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد کیس سپریم کورٹ کے دوسرے بینچ کو بھجوا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کے خلاف نازیبا زبان، فیصل رضا عابدی کی عبوری ضمانت منظور

بعد ازاں پولیس کی جانب سے فیصل رضا عابدی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ایف آئی اے اور پولیس ان کے خلاف علیحدہ علیحدہ تحقیقات کر رہی تھی۔

ایف آئی اے میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق ویب چینل 'نیا پاکستان' پر 2 جولائی کو نشر ہونے والے پروگرام 'صبح صبح نیا پاکستان' میں فیصل رضا عابدی نے ارادی طور پر اور مذموم مقاصد کے تحت چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا اور توہین آمیز زبان استعمال کی جو حکومت، عوام اور معاشرے میں خوف اور دہشت پھیلانے کے مترادف ہے۔

علاوہ ازیں 10 اکتوبر کو فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024