نیب بیوروکریسی کو ہراساں نہ کرے، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سرکاری افسران کو ریاست میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے سرکاری افسران سے اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا حکم دیا اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیوروکریسی کو انسدادِ بدعنوانی کے ادارے کی جانب سے ہراساں نہیں کیا جا نا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی سے ایک سو نویں نیشنل مینجمنٹ کورس میں شریک افراد کے وفد سے خطاب کرتےہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ان کا ادارہ سرکاری افسران کو غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کرے تا کہ وہ بغیر کسی ڈر و خوف اور ذہنی دباؤ کے ملک کی خدمت کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحقیقات کے دوران افسران کو ہراساں کرنے پر سپریم کورٹ کا نیب کو انتباہ
ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو غیر سیاسی کرنے کی حکومتی پالیسی، میرٹ اورشفافیت پر عمل کرنے سے بیوروکریسی اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا ایک بہترین موقع ملا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاستی معاملات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ڈیلیور کریں اور عوامی توقعات پر پورا اتریں۔
اجلاس میں شریک ایک فرد نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب کو چاہیے کہ اپنی کارروائی جاری رکھے لیکن اس سے میگا ترقیاتی منصوبےاور سرمایہ کاری متاثر نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب کو خود اپنے افسران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے حال ہی میں سرکاری زمینوں اور جائیدادوں کو غیر قانونی قبضے سے چھڑایا ہے لیکن اب بیوروکریٹ اس خالی کردہ زمین کے استعمال کی اجازت دینے سے خوفزدہ ہیں۔
اجلاس کے دوران شرکا میں سے ایک فرد نے سوال کیا کہ حکومت نے ترقی کےراستے میں آنے والے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے 10 ارب روپے کی مختص رقم منی بجٹ میں کیوں ختم کی جبکہ وزیراعظم نے پہلے خطاب میں اس مسئلے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جس کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کو اقتدار کے ساتھ سنگین معاشی صورتحال ورثے میں ملی جس کی وجہ سے مذکورہ اقدام لیا گیالیکن ہم جلد ہی اس صورتحال پر قابو پا لیں گے اور اپنے تمام وعدے پورے کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب میں 'قابل افسران' ضروری ہیں:سپریم کورٹ
پاک بھارت تعکقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کم آزاد سرحد پر یقین رکھتے تھے لیکن اب بھارتی وزیراعظم نریندر موودی کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ بانی پاکستان محمد علی جناح نے 2 قومی نظریہ کیوں پیش کیا۔