• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ترکی میں سعودی سفارتخانے سے صحافی کی گمشدگی پر احتجاج

شائع October 6, 2018 اپ ڈیٹ October 17, 2018
سعودی خاتون نم آنکھوں کے ساتھ استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے کے باہر احتجاج کر رہی ہیں — فوٹو: اے پی
سعودی خاتون نم آنکھوں کے ساتھ استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے کے باہر احتجاج کر رہی ہیں — فوٹو: اے پی

ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی کی گمشدگی پر ان کے حامیوں نے سعودی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے منگل (2 اکتوبر) کے روز جمال خاشقجی سعودی سفارتخانے کے کمپاؤنڈ سے غائب ہوگئے تھے۔

سعودی عرب نے صحافی کو حراست میں لینے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: صحافی کی گمشدگی پر ترک سعودی تعلقات میں تناؤ کا خدشہ

خیال رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ریاست میں انسانی حقوق کے حوالے سے کئی مرتبہ انتہائی سخت الفاظ لکھ چکے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ترکی کو گمشدہ صحافی کی تلاش کے لیے اپنے سفارت خانے کی تلاشی لینے کی اجازت دے دی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ترکی کو استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے کی تلاشی کی اجازت دی۔

بلوم برگ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جاننا چاہتا ہے کہ اس کے شہری کے ساتھ کیا ہوا، ہمارے پاس کچھ چھپانے کو نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سفارتخانے کی حدود ایک خود مختار جگہ ہوتی ہے تاہم ہم ان کی درخواست پر انہیں یہاں داخل ہونے اور تلاشی لینے کی اجازت دیں گے۔

جمال خاشقجی ستمبر 2017 سے خود ساختہ طور پر سعودی عرب سے جلا وطن ہونے کے بعد امریکا میں رہائش پذیر ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والا صحافی 'ترکی سے لاپتہ'

یاد رہے کہ اس سے قبل ترکی کے صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی سعودی سفارت خانے کے اندر ہی موجود ہیں۔

اس حوالے سے سعودی عرب کے حکام کا کہنا تھا کہ گمشدہ صحافی نہ ہی سعودی سفارت خانے میں ہیں اور نہ ہی وہ سعودی عرب کی حراست میں ہیں۔

جمال خاشقجی سعودی شاہی خاندان کے مشیر کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں تاہم وہ گزشتہ سال سعودی عرب میں صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے پیش نظر خود ساختہ جلا وطن ہوگئے تھے۔

رواں سال مارچ کے مہینے میں انہوں نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب میں شہریوں کو تبصرہ کرنے یا حکومتی پالیسیوں پر سوالات کرنے کی اجازت نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024