'موجودہ حکومت کو قانونیت اور لاقانونیت کا فرق معلوم نہیں'
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کی ڈوبتی اقتصادیات کو مضبوط بنایا اور اگر موجودہ حکومت اسے لاقانونیت سمجھتی ہے تو حکومت کو قانونیت اور لاقانونیت کا فرق معلوم نہیں ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دینے سے متعلق سینیٹر پرویز رشید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کی خدمت کی ہے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے زمانے میں اسٹاک ایکسچینج 50 ہزار پوائنٹس عبور کر گئی تھی اور غیر ملکی زرمبادلہ 21 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے جو اسٹیٹ بینک نے خواب میں بھی نہ دیکھے ہوں گے۔
سابق وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کی خدمات کو دنیا نے تسلیم کیا ہے اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کو بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کا کہا تھا، آج ان کے اقدامات کی پاکستان کے عوام تعریف کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’وفاقی کابینہ نے سعودی عرب کو ریفائنری لگانے کی منظوری دے دی‘
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان کے عوام ان کی ملک کے لیے خدمات کو جانتے ہیں، پاکستان کبھی جی ڈی پی میں 3 فیصد سے آگے نہیں بڑھا تھا لیکن اسحٰق ڈار نے ریکارڈ توڑا اور 5.8 پر جی ڈی پی کو لے کر گئے جو ریکارڈ تھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کی حکومت جی ڈی پی کو 5.8 سے بھی نیچے چلی گئی ہے اور موجودہ حکومت میں ریزرو ختم ہوچکے ہیں جبکہ اسٹاک مارکیٹ کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کے زمانے میں لوگوں کو سستی بجلی اور سستی گیس ملتی تھی جبکہ اس حکومت نے بجلی اور گیس مہنگی کردی ہے اور اگر یہ اسے لاقانونیت سمجھتے ہیں تو انہیں قانونیت اور لاقانونیت کا فرق معلوم نہیں۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سنیٹر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وفاقی دارالحکومت میں وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے جن اعلیٰ افسران کو تعینات کیا گیا تھا انہیں ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں اُن تمام اعلیٰ افسران اور اداروں کے سربراہوں کو برطرف کردیا گیا ہے جنہیں اسحٰق ڈار نے تعینات کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا سعودی عرب کو سی پیک میں ’تیسرا شراکت دار‘ بنانے کا اعلان
برطرف ملازمین میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے چیئرمین سعید احمد، فرسٹ وومن بینک کی صدر طاہرہ رضا، زرعی ترقیاتی بینک کے صدر اور سی ای او سید طلعت محمود، ایس ایم ای بینک کے صدر احسان الحق خان کو عہدوں سے ہٹایا گیا۔
جن ریگولیٹرز کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک شمس الحسن، مسابقتی کمیشن پاکستان کی چیئرپرسن ایم ایس وادیا خلیل، مسابقتی کمیشن پاکستان کے رکن ڈاکٹر محمد سلیم اور شہزاد اکبر کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی طریقے سے سرکاری افسران کو تعینات کرنے کا اختیار سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کو دیا تھا۔