دینی مدارس سے متعلق کوئی تبدیلی قبول نہیں کریں گے،عبدالغفور حیدری
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ دینی مدارس کے حوالے سے کوئی بھی تبدیلی قبول نہیں کریں گے۔
اپنے ایک بیان میں مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دینی مدارس اس ملک کی اساس ہے، ماضی میں بھی غیر ملکی دباؤ کے نتیجے میں مدارس کے کردار کو مشکوک بنانے کی کوشش کی گئی، مگر ہم نے اس وقت بھی غیرملکی دباؤ کا مقابلہ کیا جبکہ اب بھی ایسے کسی فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے جس میں مدارس کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت توہین مذہب کے قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش ترک کر دے، ایسی کسی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے، توہین مذہب کا قانون پہلے سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے، اب اس کو چھیڑ کر حکومت کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک کے 5 بڑے مدارس بورڈ کے سربراہان پر مشتمل وفد نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی، جس میں حکومت کے ایجنڈا برائے مدرسہ جاتی اصلاحات پر گفتگو ہوئی۔
وزیر اعظم نے وفد کو بتایا کہ مذہبی مدارس کے تعلیمی نظام کو قومی دھارے میں لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت طبقاتی تعلیمی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے اور مدارس کے ساتھ ساتھ دیگر تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب متعارف کروانے کا ادارہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف تعلیمی نظام قوم میں تقیسم کا باعث ہیں جس کا خاتمہ ضروری ہے، زندگی کے تمام شعبہ جات میں مدارس کے طلبہ کی شمولیت بھی ضروری ہے اور اس سلسلے میں مدارس کو قومی دھارے میں لانا لازم و ملزوم ہے۔
مزید پڑھیں: 'مدارس کے طلبا کو قومی دھارے میں لانے کی حکمت عملی مرتب ہورہی ہے'
وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور سینیٹرز کی ایوان میں حالیہ گرما گرمی کے حوالے سے جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے پارلیمان کا تقدس پامال کیا، اگر ایسا چلتا رہا تو ہم کیسے سینیٹ میں جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو شاید ابھی تک اپوزیشن یاد آرہی ہے اس لیے وہ آج بھی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں، ان کی ناشائستہ گفتگو سے قوم کا سر شرم سے جھک گیا، ملک کے اعلیٰ عہدے پر فائز وزیر کو ایسی گفتگو نہیں کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ابھی تک خود کو اپوزیشن سمجھ رہی ہے، انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ جعلی ہی سہی انہیں حکومت دے دی گئی ہے، اب وہ ملک کی بہتری کے لیے کردار ادا کریں اور گالی کلچر کو ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، منی بجٹ میں غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا بلکہ چیزیں سستی ہونے کے بجائے مہنگی ہوگئی ہیں۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو تقسیم کرنا چاہتی ہے لیکن اپوزیشن متحد ہے، جلد ہی اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلائیں گے جبکہ 8 اکتوبر کو اسلام آباد میں ملکی سطح کی اہم مجلس مشاورتی کانفرنس کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔