پاکستانی جیٹ طیاروں کی بمباری، دس عسکریت پسند ہلاک
پشاور: سیکورٹی افسران کے مطابق، پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک آپریشن کے دوران کم از کم سات عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
سینئر سیکورٹی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ پاکستانی جیٹ طیاروں نے دیر رات عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جسکے دوران ہلاکتیں پیش آئیں۔
افسر کا کہنا ہے ’یہ علاقے عسکریت پسندوں کے مضبوط گڑھ مانے جاتے ہیں جہاں سے وہ کوہاٹ اور سوات میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں‘
پاکستانی فوجی حکام کا ماننا ہے کہ اورکزئی، خیبر اور کرم ایجنسیوں کو جوڑنے والی پہاڑیوں میں پاکستانی طالبان کے ٹھکانے موجود ہیں۔
پشاور میں ایک اور سینئر فوجی افسر نے بھی ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اورکزئی اور خیبر کے درمیان علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اورکزئی پاکستان کی سات نیم خودمختار ایجنسوں میں سے ایک ہے جسے پاکستانی طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
یہ علاقہ پاکستانی طالبان کے رہنما حکیم اللہ محسود کا اصلی اڈہ تھا تاہم بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان قیادت نے جنوبی وزیرستان کا رخ کرلیا تھا۔
دیگر چھ ایجنسیوں کے برعکس، اورکزئی ایجنسی کی افغانستان کے ساتھ سرحد نہیں لگتی تاہم یہاں کے محل و وقوع کی وجہ سے عسکریت پسندوں کو دیگر ایجنسیوں میں کام کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
یہ ایجنسی افغان سرحد پر واقع خیبر اور کرم ایجنسی کے ساتھ ہے جبکہ اس کی سرحد پشاور اور کوہاٹ سے بھی لگتی ہے۔
تبصرے (3) بند ہیں