• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اخبارات اور چینلز کو نوٹس

شائع October 3, 2018

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمین کو نکالے جانے پر مختلف اداروں کو نوٹس جاری کردیے۔

ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے سروسز اسٹرکچر اور ساتویں ویج آوارڈ پر عمل درآمد نہ ہونے پر وزارت اطلاعات کو بھی نوٹس جاری کردیے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: صحافیوں کو تنخواہیں نہ دینے والے میڈیا مالکان سپریم کورٹ میں طلب

دوران سماعت عدالت عظمیٰ کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا میں سروس اسٹرکچر کو اخبارات کے ساتھ شامل کرنے کے لیے وفاقت سے جواب طلب کیا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ نے کیپیٹل ٹی وی، اے آر وائی، وقت نیوز، چینل 5، جیو، بول، پاک ٹی وی، چینل 7 اور اسٹار ایشیا کو نوٹس جاری کردیے۔

ساتھ ہی نوائے وقت، خبریں ، دی نیشن اور ڈیلی ٹائمز اخبارات کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر نوٹس بھی جاری کیا۔

اس کے علاوہ عدالت نے عملدرآمد ٹریبیونل اور لیبر کورٹ میں صحافیوں کے کیسز کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ رواں سال 8 فروری کو سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی تاخیر سے ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے میڈیا مالکان سے وجوہات طلب کی تھیں۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا تھا کہ میڈیا مالکان، ورکرزکے کفیل بنیں مالک نہ بنیں اور صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو 10 دن کے اندر تنخواہ ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: تنخواہوں کی ادائیگیوں کیلئے عدالت کا بول کو 10 کروڑ روپے جمع کرانے کا حکم

بعد ازاں رواں سال جون میں سپریم کورٹ نے تنخواہیں ادا نہ کرنے والے میڈیا مالکان پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ کیپیٹل ٹی وی سب سے بڑا ڈیفالٹر ہے اور اس کے مالک نے 5 کروڑ جہاں سے لیے اس کا مجهے علم ہے اس لیے ہر صورت میڈیا کارکنان کو تنخواہیں ادا کریں۔

صحافیوں کی نوکریوں کے حوالے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کا کہنا تھا کہ آئندہ کسی صحافی کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024