لنزی لوہان پر شامی مہاجر بچوں کو اغوا کرنے کا الزام
ہولی وڈ کی متنازع اداکارہ، گلوکارہ، فیشن ڈیزائنر اور کاروباری خاتون لنزی لوہان کے حوالے سے ایک نیا تنازع سامنے آیا ہے، جس میں ان پر شامی مہاجر بچوں کو اغوا کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ 32 سالہ اداکارہ و گلوکارہ کے حوالے سے تنازع سامنے آیا ہو، وہ ماضی میں بھی تنازعات کی وجہ سے خبروں میں رہ چکی ہیں۔
تنازعات کی وجہ سے لنزی لوہان کی ذہنی حالت پر بھی سوالات اٹھائے جاتے رہیں، جب کہ حالیہ واقعے کے بعد بھی ان کے قریبی دوست و احباب نے ان کی دماغی حالت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘ٹی ایم زیڈ’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 32 سالہ اداکارہ نے 29 ستمبر کو اپنے انسٹاگرام پر ایک براہ راست ویڈیو کے دوران شامی مہاجر والدین پر اپنے ہی بچوں کی اسمگلنگ کا الزام لگایا۔
رپورٹ کے مطابق لوہان نے روس کے دارالحکومت ماسکو سے انسٹاگرام کی براہ راست مختصر ویڈیو میں بتایا کہ وہ اس وقت ایک شامی مہاجر خاندان کے پاس موجود ہیں۔
اداکارہ نے ویڈیو کے آغاز کے چند لمحے بعد ہی دعویٰ کیا کہ شامی والدین اپنے ہی بچوں کو اسمگل کر رہے ہیں، تاہم وہ ایسا نہیں ہونے دیں گی۔
پیپلز میگزین نے بتایا کہ اگرچہ اداکارہ نے اب وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردی ہے، تاہم انٹرنیٹ پر موجود اداکارہ کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کس طرح شامی مہاجر خاندان کا پیچھا کر رہی ہیں۔
پیپلز میگزین کے مطابق ابتدا میں اداکارہ نے شامی مہاجر بچوں کو فلم دیکھنے اور ان کی مدد کرنے کی پیش کش کی، تاہم شامی خاندان کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر لوہان نے ان کا تعاقب کیا اور الزام عائد کیا کہ شامی والدین اپنے ہی بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کیے جانے والی خواتین کو ‘کمزور’ کہنے پر لنزی لوہان کی معزرت
دوسری جانب ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر شامی مہاجر بچوں کو اغوا کرنے کا الزام عائد کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوہان مسلسل شامی مہاجر خاندان کا پیچھا کرتے ہوئے ان پر الزامات لگا رہی ہیں۔
ویڈیو کے آخر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ شامی والدین سے بچوں کو چھیننے کی کوشش کرتی ہیں، جس پر شامی خاتون انہیں تھپڑ رسید کرتی ہیں۔
شامی خاتون کی تھپڑ کے بعد لوہان کو روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جس کے بعد ویڈیو ختم ہوجاتی ہے۔
ادھر ٹی ایم زیڈ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ شامی مہاجر بچوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد لوہان کے دوست و احباب نے اداکارہ کی ذہنی حالت پر خدشات کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق اداکارہ کے دوست و احباب نے لوہان کو جلد سے جلد روس سے امریکا واپس آنے کا مشورہ بھی دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اداکارہ کی ذہنی حالت پر ان کے قریبی افراد نے خدشات کا اظہار کیا ہو، ان پر ماضی میں بھی ڈپریشن کے شکار ہونے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: لوہان قرآن کا مطالعہ کررہی ہیں؟
لوہان پر نہ صرف ذہنی الجھن میں مبتلا ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے، بلکہ ان پر حد سے زیادہ منشیات استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔
منشیات استعمال کرنے کے الزام میں وہ 2010 میں جیل قید کی سزا بھی کاٹ چکی ہیں، علاوہ ازیں انہیں متعدد بار ڈپریشن کے علاج کے لیے ہسپتال بھی داخل کرائے جانے کی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں۔
8 سال قبل 2010 میں انہوں نے بھارت جاکر وہاں بچوں کی اسمگلنگ سمیت انسانی اسمگلنگ پر ایک خفیہ ڈاکیومینٹری بھی تیار کی تھی، جسے برطانوی میڈیا میں نشر کیا گیا تھا، جس پر لنزی لوہان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ماضی میں ان کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور انہیں چند بار برقع میں بھی دیکھا گیا۔
لوہان گزشتہ چند سال سے دبئی میں مقیم ہیں، جس وجہ سے وہ اب عربی زبان بھی بولتی نظر آتی ہیں۔
دبئی میں رہائش اور عربی زبان سیکھ جانے کی وجہ سے لوہان نے رواں برس جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے معاشرے میں خواتین کی اہمیت کے حوالے سے فلم بنائیں گی۔
رواں برس اگست میں لوہان اس وقت خبروں میں آگئیں، جب انہوں نے جنسی ہراساں کیے جانے پر آواز اٹھانے والی خواتین کو کمزور کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لوہان سے لندن ایئرپورٹ پر حجاب اتارنے کا مطالبہ
لوہان نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ وہ بھی فلم انڈسٹری کا حصہ ہیں، تاہم انہیں آج تک ہراساں نہیں کیا گیا، انہوں نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف می ٹو مہم کے ذریعے آواز اٹھانے والی خواتین کو کمزور بھی قرار دیا تھا۔
ریپ اور جنسی ہراساں کیے جانے کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین کو کمزور کہنے پر لوہان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد انہوں نے جلد ہی اپنے بیان پر معافی مانگی تھی۔