• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ججز کے خلاف نازیبا زبان، فیصل رضا عابدی کی عبوری ضمانت منظور

شائع October 2, 2018 اپ ڈیٹ October 11, 2018

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ججز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما و سینیٹر فیصل رضا عابدی کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران فیصل رضا عابدی اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصل رضاعابدی کے مبینہ عدلیہ مخالف بیان پر ازخود نوٹس

دوران سماعت وکیل کی جانب سے فیصل رضا عابدی کی ضمانت کی درخواست کی گئی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے 11 اکتوبر تک ان کو عبوری ضمانت دے دی۔

اس سے قبل گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل رضا عابدی کی ایک روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ اور اس کے ججز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اسلام آباد پولیس نے مقدمات درج کیے تھے، ان مقدمات میں وہ بدھ کو ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں پیش ہوں گے۔

خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے فیصل رضا عابدی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ایف آئی اے اور پولیس ان کے خلاف علیحدہ علیحدہ تحقیقات کر رہی ہے۔

ایف آئی اے میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق ویب چینل 'نیا پاکستان' پر 2 جولائی کو نشر ہونے والے پروگرام 'صبح صبح نیا پاکستان' میں فیصل رضا عابدی نے ارادی طور پر اور مذموم مقاصد کے تحت چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا اور توہین آمیز زبان استعمال کی جو حکومت، عوام اور معاشرے میں خوف اور دہشت پھیلانے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کےخلاف نازیبا زبان، فیصل رضا عابدی کیخلاف مقدمات

اس سے قبل سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگروم میں مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

تاہم چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کی جانب سے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان دینے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد کیس سپریم کورٹ کے دوسرے بینچ کو بھجوا دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024