• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’شکیل آفریدی کیس میں امریکا کو ہمارے قانون کا احترام کرنا چاہیے‘

شائع October 1, 2018

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا نائن الیون حملے کے ماسٹرمائنڈ اسامہ بن لادن تک رسائی میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی قید سے متعلق کہنا ہے کہ پاکستان پُرامید ہے کہ امریکا اسی طریقے سے ہمارے قانونی عمل کا احترام کرے گا جیسے ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان خیالات کا اظہار امریکا کے سرکاری دورے کے دوران فوکس نیوز سے گزشتہ روز بات کرتے ہوئے کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شکیل آفریدی سے متعلق مسئلہ ختم نہیں ہوا، قیدی کی قسمت عدالتوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے، سیاست میں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ شکیل آفریدی کے معاملے پر ہم نے قانونی کارروائی کی تھی، انہیں اپنے کیس میں درخواست دینے کا منصفانہ موقع فراہم کیا گیا تھا، ان پر جرم ثابت ہوا، سزا بھی ہوئی اور اب وہ اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔‘

مزید پڑھیں : ڈاکٹر شکیل آفریدی کو تینتیس سال قید کی سزا

واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو دہشت گردوں سے تعلقات کا جرم ثابت ہونے پر مئی 2012 میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ ان الزامات کی شکیل آفریدی نے ہمیشہ تردید کی۔

شکیل آفریدی جعلی پولیو مہم چلانے کے جرم میں تقریباً 6 سال سے سلاخوں کے پیچھے ہیں، جس مہم سے امریکا کو القاعدہ کے سربراہ تک رسائی اور اسے ہلاک کرنے میں مدد ملی تھی۔

2016 میں امریکا کی امداد بند کرنے کی دھمکی پر شکیل آفریدی کی سزا میں 10 سال کی کمی کردی گئی تھی، تاہم اس کے بعد سے ان کی رہائی کے لیے امریکی دباؤ میں کمی آئی ہے۔

تاہم امریکا میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف قبائلی علاقے میں نافذ فرنٹیئر کرائم ریگولیشن کے تحت کارروائی سے متعلق سوالات بھی اٹھائے گئے تھے۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان پر دباؤ بڑھایا۔

یہ بھی پڑھیں : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج رات امریکا کے لیے روانہ ہوں گے

انہوں نے کہا کہ ’ جب آپ مشکل حالات میں ہوں تو آپ ان علاقوں ، لوگوں اور اداروں سے راہِ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی توقعات پر آپ پورا نہیں اترتے۔‘

فوکس نیوز سے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ڈالرز اور سینٹس کے حصول کے لیے امریکا نہیں آئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں یہاں ان تعلقات کی بحالی کے لیے آیا ہوں جن میں کڑواہٹ آگئی تھی، وہ تعلق جو دونوں فریقین کے لیے فائدہ مند رہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک عرصے تک اتحادی رہے ہیں ، یہ ایک مضبوط تعلق کو دوبارہ قائم کرنے کا وقت ہے۔‘

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے بعد امریکی حکام سے باہمی تعلقات سے متعلق بات چیت کے لیے اتوار (30 ستمبر) کو واشنگٹن پہنچے تھے۔

امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے طے شدہ ملاقات کے علاوہ ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وائٹ ہاؤس میں امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے ملاقات کریں گے۔

واضٓح رہے کہ شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو نے رواں برس امریکی سیکریٹری خارجہ کی پاکستان آمد کے موقع ہپر ملاقات کی تھی ۔

مزید پڑھیں : پومپیو کا پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر زور، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

مائیک پومپیو 5 ستمبر کو اسلام آباد پہنچے تھے جب امریکا کی حکومت نے نو منتخب پاکستانی حکومت سے ان بنیادی مسائل پر بات کرنے کی کوشش کی تھی جن کی وجہ سے دہائیوں سے قائم باہمی تعلقات تناؤ کا شکار ہوئے۔

پاکستان آمد کے بعداسلام آباد روانگی سے قبل میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’میری پہلی منزل پاکستان ہے، جہاں اب ایک نیا حکمراں ہے، میں وہاں ان کی حکومت کے ابتدا میں ہی جانا چاہتا تھا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کے تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے کوشش کی جائے۔‘

اسلام آباد کے دورے کے دوران ہی مائیک پومپیو نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو واشنگٹن میں مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024