فیس بک بانی کا اپنا اکاؤنٹ ہیکرز سے بچ نہیں سکا
جمعے کو فیس بک کی جانب سے اعتراف کیا گیا تھا کہ اس سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے 5 کروڑ صارفین اکاﺅنٹ ہیک ہوئے جبکہ مزید 4 کروڑ افراد کے بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔
تاہم اب فیس بک کے لیے زیادہ شرمندگی کی بات یہ بنی ہے کہ اس کے بانی مارک زکربرگ سمیت کمپنی کے 2 اعلیٰ ترین عہدیداران بھی ان متاثرہ افراد میں شامل ہیں جن کے اکاﺅنٹ ہیک ہوئے۔
مزید پڑھیں : 5 کروڑ فیس بک صارفین کو ہیکرز سے خطرہ لاحق
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہیکرز کو فیس بک کے بانی مارک زکربرگ،سی او او شیرل سینڈبرگ اور یورپ کے لیے نائب صدر نکولا مینڈیلسن کے اکاﺅنٹس تک بھی رسائی حاصل ہوگئی تھی۔
ابھی تک یہی واضح نہیں کہ یہ سائبر حملہ کس حد تک سنگین تھا، یعنی صارفین کے ذاتی ڈیٹا پر ہیکرز کو کس حد تک رسائی حاصل ہوگئی تاہم فیس بک کے مطابق ابتدائی مرحلے میں ہی سیکیورٹی خامی پر قابو پالیا گیا تھا۔
جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کو صارفین کے نجی پیغامات یا کسی اکاﺅنٹ سے پوسٹ کرنے کی طاقت مل گئی تھی، مگر ایسی علامات نہیں ملیں جس سے عندیہ ملے کہ انہوں نے ایسا کیا۔
مارک زکربرگ کا کہنا تھا ' ہم اب تک نہیں جانتے کہ متاثرہ اکاﺅنٹس میں سے کسی کا غلط استعمال ہوا یا نہیں'۔
اس ہیکنگ حملے پر پرائیویسی تحفظات تو صارفین کی جانب سے سامنے آئے مگر فیس بک کے اعلیٰ عہدیداران کو ہدف بنانا اس کمپنی کے لیے مشکلات مزید بڑھانے کا باعث بنا۔
یہ بھی پڑھیں : فیس بک ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں
اگر ہیکرز کو فیس بک یا اس کے عہدیداران کی حساس معلومات تک رسائی مل گئی تو یہ کمپنی کے کافی تباہ کن ثابت ہوگا۔
فیس بک کے مطابق اس سائبر حملے میں اس کا اندرونی نطام متاثر نہیں ہوا مگر یہ واضح نہیں کیا کہ مارک زکربرگ یا سینڈبرگ کے اکاﺅنٹس سے کس قسم کی معلومات لیک ہوسکتی ہیں یا کونسی سروسز ان سے کنکٹ ہیں۔
دوسری جانب فیس بک صارفین کے اکاﺅنٹس ہیکنگ کے حوالے سے فیس بک کے خلاف مقدمہ بھی دائر کردیا گیا ہے۔
کیلیفورنیا اور ورجینیا سے تعلق رکھنے والے صارفین نے فیس بک کے خلاف مقدمات دائر کیے ہیں۔