کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا، چیف جسٹس
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) والوں نے بدمعاشی کے ڈیرے بنا رکھے ہیں، کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قبضہ گروپ منشا بم کی گرفتار سے اور قبضے سے متعلق محمود اشرف نامی شہری کی درخواست پر سماعت کی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانی محمود اشرف نے ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور کے معروف علاقے جوہر ٹاؤن میں 9 پلاٹس پر منشا بم نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ قبضہ گروپ ہے۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ یہ منشا بم کون ہے؟ اس پر پولیس نے بتایا کہ منشا بم جوہر ٹاؤن کا بہت بڑا قبضہ گروپ ہے اور ان کے خلاف 70 مقدمات درج ہیں۔
مزید پڑھیں: کسی کو مال بنانے نہیں دیا جائے گا، چیف جسٹس
پولیس نے بتایا کہ منشابم اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر جوہر ٹاؤن میں زمینوں پر قبضے کرتا ہے اور جب پولیس اسے گرفتار کرنے پہنچی تو پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک کرامت کھوکر نے گرفتاری روکنے کی درخواست کی۔
اس پر عدالت نے ملک کرامت کھوکر کو عدالت طلب کیا، جس پر وہ عدالت پیش ہوئے، ساتھ ہی تحریک اںصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا بھی عدالت میں حاضر ہوئے۔
ساتھ ہی چیف جسٹس کی جانب سے ملزم منشابم کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کی سرزنش کی اور پولیس کو منشا بم کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت عدالت میں پیش ہونے والے ندیم عباس بارا نے کہا کہ کیس شروع ہونے سے پہلے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے خلاف ایس پی نے جھوٹے مقدمات درج کروائے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات میں میری غلطی ثابت ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’تم پہلے استعفیٰ دو، جلدی کرو، تم لوگوں میں اتنی جرات نہیں کہ استعفیٰ دے دو‘۔
ندیم عباس بارا سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اور اندر آکر رونا شروع کرتے ہو۔
اس موقع پر عدالت میں ملک کرامت نے بتایا کہ وہ منشابم کو نہیں جانتے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی نے کب سے بدمعاشی شروع کردی، نیا پاکستان بدمعاشوں کی پیروی کرکے بنانے چلے ہیں ، کیا لوگوں نے بدمعاشی کے لیے ووٹ دیے ہیں؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کرکے ڈیرے بنارکھے ہیں، میں کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک کرامت کھوکر تم نے جھوٹ بولا اور آج تحقیقات میں ثابت ہوا تو آج بطور ایم این اے واپس نہیں جاؤ گے۔
اس پر ملک کرامت نے کہا کہ میں نے ایس پی کو نہیں ڈی آئی جی کو فون کیا تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی آپریشنز کو بلائیں، جنہوں نے سفارش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ناجائز قبضہ کرکے خیرات کے کام نہیں ہوتے، چیف جسٹس
اس موقع پر عدالت نے ڈی جی آپریشن کو عدالت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے ملک کرامت کھوکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا میں منشابم کو نہیں جانتا تو پھر آپنے ڈی آئی جی کو منشا کے بیٹے کی رہائی کے لیے کیون فون کیا، کیوں نہ غلط بیان پر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
اس پر کرامت کھوکر نے کہا کہ میں عدالت سے معذرت چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جھوٹ بولنے والا صادق اور امین نہیں ہوتا، جھوٹ بولنے پر جب سزا دوں گا تب آپ کو پتہ چلے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ لوگوں کا کردار ہے؟ جھوٹ بولیں گے تو کیا جواب دیں گے، خدا کا خوف کریں لوگوں نے آپ کو ووٹ دیا ہے۔
اس دوران عدالت میں موجود ایم پی اے ندیم عباس بارا نے روسٹرم پر چیف جسٹس کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ مجھے معاف کردیں میں تو غلطی سے سپریم کورٹ آگیا، جس چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ بھی کل اسلام آباد آئیں، وہاں دیکھتے ہیں کہ معافی دینی ہے یا نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اپنا استعفیٰ ساتھ لے کر آنا ورنہ میں آپ کی جگہ استعفیٰ لکھ دوں گا۔
بعد ازاں عدالت نے جھوٹ بولنے پر تحریک انصاف کے ایم این اے کرامت کھوکر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں اور ایم پی اے ندیم عباس کو کل (یکم اکتوبر) کو سپریم کورٹ اسلام آباد طلب کرلیا۔
تبصرے (1) بند ہیں