اسحٰق ڈار کی جائیداد فروخت کرنے کیلئے عدالت میں درخواست دائر
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے 3 ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیئے گئے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ملک میں موجود منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے پاس درخواست جمع کروائی جس میں اسحٰق ڈار کے بیرونِ ملک فرار ہونے کی بنا پر ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد فروخت کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ کے خلاف ریفرنس درج ہونے کے بعد نیب نے ان کے تمام اثاثے منجمد کر دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف نیب میں انکوائری کا آغاز
ان کی جائیدادوں میں لاہور کے علاقے گلبرگ 3 میں موجود گھر، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں 3 پلاٹس، اسلام آباد میں 6 ایکڑ زمین، پارلیمنٹ انکلیو میں 2 کنال کا پلاٹ، سینیٹ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک پلاٹ، اسلام آباد میں ہی 2 کنال 9 مرلے کا ایک اور پلاٹ اور 6 گاڑیاں شامل تھیں۔
نیب کے دعوے کے مطابق اسحٰق ڈار اور ان کے بچوں کے نام پر83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے موجود ہیں جو ان کے ظاہر کیے گئے ذرائع آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
نیب ریفرنس میں اسحٰق ڈار کو آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا مرتکب ٹھہرایا گیا جبکہ ایک ذیلی ریفرنس میں نیب نے نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد کو دیگر 2 افراد کے ہمراہ سابق وزیر خزانہ کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ کرنے میں معاونت فراہم کرنے کا ملزم قرار دیا۔
نیب کی دائر درخواست میں پراسیکیوٹر عمران شفیق نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر خزانہ کو عدالت میں طلب کیا گیا تھا لیکن وہ عدالت سے اجازت لیے بغیر بیرونِ ملک فرار ہوگئے۔
مزید پڑھیں: نیب ریفرنس میں اسحٰق ڈار اشتہاری قرار
بعد ازاں عدالت نے انہیں دوبارہ طلب کیا اور حاضری کو یقینی بنانے کے لیے ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے جس کے بعد انہیں 30 روز کی مہلت بھی دی گئی، تاہم مدت گزرنے کے بعد عدالت نے انہیں مفرور قرار دے دیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ملزم کو جان بوجھ کر ارادتاً غائب ہوئے 6 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، جس کے لیے انہوں نے بیماری کا بہانہ کیا لیکن وہ دیگر ذمہ داریاں انجام دینے کے لیے فعال ہیں۔
درخواست کے مطابق اسحٰق ڈار نہ صرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے بلکہ غیر حاضری کی ٹھوس وجوہات بھی نہیں پیش کرسکے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا اسحٰق ڈار کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ
درخواست میں کہا گیا کہ کچھ جائیداد عدالت سے منسلک ہیں جبکہ کچھ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں جس وجہ سے عدالت ان جائیدادوں سے کرایے کی مد میں آمدنی وصول کرنے والے فرد کو پیش ہونے کا وقت دے۔
نیب نے استدعا کی کہ حاصل ہونے والی آمدنی کو قومی خزانے میں جمع کروانے کا حکم دیا جائے یا پھر ریونیو افسر کو ان جائیدادوں کی فروخت کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی جائے۔
تبصرے (1) بند ہیں