• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہاؤسنگ فنانس میں 16 فیصد اضافہ

شائع September 27, 2018

مالی سال 2017 کے دوران بینکوں کی جانب سے ہاؤسنگ فنانس میں 16.2 فیصد اضافہ ہوا لیکن ملک میں فنانس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے قرض داروں کی تعداد میں کمی بھی آئی۔

ہاؤسنگ فنانس بینک اور ڈیولپمنٹ فنانس انسٹیٹیوشن (ڈی ایف آئی) سے متعلق اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال گھروں کی تعمیر کے لیے لیا جانے والا قرض 88 ارب 18 کروڑ روپے تک پہنچ گیا جو کہ گزشتہ برس جون میں 75 ارب 89 کروڑ روپے تھا۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں گھروں کی کمی کا شدید مسئلہ بحران کی صورت اختیار کررہا ہے لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مالیاتی اداروں کی کارکردگی کم ہے۔

مللک بھر میں گھروں کی کمی کی وجہ سے حکومت ملک بھر میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کی خواہاں ہے تاکہ ملک میں ایک کروڑ گھروں کی کمی پر قابو پانے کی کوشش کی جائے۔

مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک ہاؤسنگ فنانس کو فروغ دینے کے لیے سرگرم

تاہم حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز میں کمی کرنے کے بعد یہ واضح ہے کہ رواں مالی سال میں اتنی بڑی تعداد میں گھروں کی تعمیر ممکن نہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈیٹا کے مطابق گھر کی تعمیر کے لیے قرض دینے میں اسلامک بینک آگے رہے جو کہ روایتی بینکوں کا صرف 13 فیصد ہیں۔

رواں سال جون تک ہاؤس فنانس کے لیے اسلامک بینکوں کی رقم 39 ارب 23 کروڑ روپے تک جاپہنچی گزشتہ برس تعداد 31 ارب 73 کروڑ روپے تھی۔

روایتی بینکوں کی جانب سے ہاؤسنگ فنانس میں 19 فیصد کے ساتھ 34 ارب 56 کروڑ روپے کا اضافہ دیکھاگیا لیکن یہ اسلامک بینکوں کے مقابلے میں کم ہے جبکہ ترقیاتی مالیاتی اداروں کی فنانسنگ 15 ارب 12 کروڑ روپے سے کم ہوکر 14 ارب 39 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں : خواتین کو قرض فراہم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی اسکیم متعارف

دوسری جانب ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی ( ایچ بی ایف سی) کے فنانس سے متعلق کوئی ڈیٹا موجود نہیں جبکہ روایتی بینکوں کا کہنا تھا کہ بینک میں اکثر رقوم ایک سال سے کم عرصے کے لیے جمع کرائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے طویل المدتی قرض کی صلاحیت بہت کم ہے۔

مجموعی طور پر ہاؤسنگ فنانس میں واضح اضافے کے باوجود رواں سال جون تک قرض لینے والوں کی تعداد 62 ہزار 62 تک رہی۔

تاہم بینکوں اور مالیاتی اداروں کے نان پرفارمنگ لونز (این پی ایل ) کا تناسب بہتر ہو کر 18.38 فیصد سے 12.74 تک پہنچ گیا، بینکوں کا نان پرفارمنگ لونز 11.32 فیصد سے 8.47 ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 6 ہزار 2 سو 51 افراد نے مجموعی طور پر 60 ارب 51 کروڑ کا قرضہ لیا جبکہ 44 ہزار 6 سو 38 افراد نے کم مالیت کے 7 ارب 66 کروڑ روپے کے قرضے لیے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 27 ستمبر 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024