پولیس افسران کے تبادلوں کے لیے نئی پالیسی نافذ العمل
لاہور: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن (ای ڈی) اسلام آباد نے ملک بھر میں پاکستان ایڈمنسٹریشن سروس یا پولیس سروس کے اہلکاروں کے تبادلوں کی نئی پالیسی برائے 2018 کچھ ترامیم کے بعد نافذ العمل کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطاقبو پالیسی کے مطابق وہ پولیس افسران جو مسلسل 10 سال سے کسی صوبے یا وفاقی حکومت کے ساتھ منسلک ہیں اب مزید اپنی خدمات کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
قبل ازیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے فیصلہ کیا تھا کہ مسلسل 5 سال تک کسی صوبے یا وفاق میں خدمات انجام دینے والے افسران کی خدمات وفاقی حکومت یا دیگر صوبوں کو منتقل کردی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق نے سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس تبدیل کردیے
تاہم پی ایس پی کیڈر کی جانب سے اعتراض کے بعد مدت میں اضافہ کردیا گیا تھا۔
ای ڈی کے مطابق صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کو نئی ترمیم شدہ تبادلوں کی پالیسی نافذ کرنے کے لیے احکامات جاری کردیے گئے ہیں ۔
اس سلسلے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ اچانک بغیر کسی ٹھوس وجہ کے پالیسی میں تبدیلی کردی گئی اور اس میں عوام کی معلومات، روایات، وجوہات، علاقے میں بولی جانے والی زبانوں جیسی چیزوں کو مدِ نظر نہیں رکھا گیا جس کی وجہ سے اس کے مثبت اثرات نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: وفاقی محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل افسران کی عہدے کی مدت کے آغاز میں تبادلوں کی پالیسی پر عمل کیا جاتا رہا ہے اور شاید ہی کوئی پی ایس پی افسر ہو جس کا کریئر کے ابتدا میں تبادلہ نہ ہوا ہو اور اب تجربہ کار افسران کا نئی جگہ پر تبادلہ کرنا جہاں وہ پہلے ہی 2 برس گزار چکے سمجھ سے بالاتر ہے۔
بظاہر اس پالیسی کا مقصد سیاسی اثرو رسوخ کو کم کرنا ہے لیکن اصل مقصد سندھ اور پنجاب کی سابقہ حکومتوں کے ساتھ کام کرنے والے افسران کا تبادلہ کرنا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ اس پالیسی کے پیچھے مقاصد میں سے محکمہ پولیس کو خود مختار بنانا بھی ہے جیسا کہ حالیہ دنوں میں دکھایا گیا ہے۔