کوئٹہ: ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قتل کیس میں گرفتار
کوئٹہ کی سیشن عدالت نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور 25 جولائی کو انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے احمد علی کوہزاد کی قتل کیس میں درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔
احمد علی کوہزاد نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسداللہ خان کاکڑ کی عدالت میں قتل کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر ضمانت کی درخواست جمع کروائی تھی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسداللہ کاکڑ کی عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد پولیس نے احمد علی کوہزاد کو احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا۔
مزید پڑھیں : قتل کیس میں ہزارہ برداری کے نو منتخب رکن اسمبلی کے وارنٹ گرفتاری جاری
خیال رہے کہ رواں سال 23 جنوری کو کوئٹہ کے علاقے مری آباد میں احمد علی کوہزاد کے خالی پلاٹ سے لاپتہ جیولر محمد حفیظ کی لاش ملی تھی جس پر ورثا نے احمد علی کہزاد سمیت 5 افراد کو قتل میں نامزد کیا تھا۔
جیولر کے قتل کے مقدمے کی تفتیش سی آئی اے پولیس کو سونپ دی گئی تھی اور پولیس نے مقدمے میں نامزد پلاٹ کے 3 مالکان کو گرفتار کرلیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے نومنتخب رکن احمد علی کوہزاد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : کوئٹہ پی بی 26 کے کامیاب امیدوار ’غیر پاکستانی‘ ہیں، ڈپٹی کمشنر
تاہم گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کے باوجود پولیس نے ملزم کو حراست میں نہیں لیا تھا۔
احمد علی کوہزاد نے ڈان کو بتایا تھا کہ ان کا محمد حفیظ کے قتل سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ اس اراضی کے مالکانہ حقوق رکھتے ہیں جہاں سے مقتول کی لاش ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے 3 دوست وہ پلاٹ خریدنے میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن رقم کی کمی کے باعث پلاٹ نہیں خرید سکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا محمد حفیظ کے قتل سے کوئی تعلق نہیں، مقدمے میں نامزد میرے تینوں دوست ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں‘۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات میں احمد علی کوہزاد 5 ہزار 117 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے ولی محمد نے 3 ہزار 242 ووٹ حاصل کیے تھے۔
انتخابی نتائج کے چند روز بعد نادرا نے انکشاف کیا تھا کہ احمد علی کوہزاد افغانی ہیں جس کے بعد ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے بھی بلوچستان ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے خط میں انہیں ’غیر پاکستانی‘ قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اس کے بعد احمد علی کوہزاد کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روک دیا تھا تاہم ان کی افغان شہریت کا کیس اب بھی الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے۔