• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی تقرری چیلنج

شائع September 26, 2018

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئی۔

محمد عادل چھٹہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جس میں وزیر اعظم عمران خان اور کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوہری شہریت کا حامل شخص رکن قومی اسمبلی منتخب نہیں ہو سکتا، جبکہ معاون خصوصی نے بھی وہی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں جو منتخب رکن اسمبلی کرتا ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ جو کام براہ راست نہیں ہو سکتا وہ بلا واسطہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

درخواست میں کہا گیا کہ زلفی بخاری کی نامزدگی غیر قانونی ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ انہیں بطور معاون خصوصی کام کرنے سے روکے۔

واضح رہے کہ 18 ستمبر کو وزیر اعظم عمران خان نے اپنے قریبی دوست ذوالفقار حسین بخاری عرف زلفی بخاری کو اپنا معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی مقرر کیا تھا۔

برٹش ورجن آئلینڈز میں آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) زلفی بخاری کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: زلفی کا نام ای سی ایل سے نکالنے میں بہت پُھرتی دکھائی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ

زلفی بخاری نیب کے دیے گئے نوٹسز پر پیش نہیں ہوئے اور تیسرا نوٹس ملنے پر موقف اپنایا کہ چونکہ وہ غیر ملکی شہری ہیں اس لیے نیب ان سے تحقیقات کا حق نہیں رکھتا۔

نیب کی سفارش پر اگست میں وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔

زلفی بخاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب جون میں زلفی بخاری کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے لیے نجی جہاز سے سعودی عرب روانہ ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم جب عمران خان نے متعلقہ حکام سے خود بات کی تو انہیں ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

عمرے سے واپسی پر زلفی بخاری نے بلیک لسٹ سے نام ہٹائے جانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا۔

ایک ہفتے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ نیب نے زلفی بخاری کا نام 'ای سی ایل' میں ڈالنے کی درخواست کی تھی لیکن نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے منظوری دینے والی ذیلی کمیٹی غیر فعال تھی، جس کی وجہ سے زلفی بخاری کا نام احتیاطی اقدام کے طور پر بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نتیجتاً وزارت داخلہ کو نیب کی درخواست پر زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی اجازت دے دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024