• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
شائع September 28, 2018 اپ ڈیٹ October 1, 2018

کہانی مسلمان استانی اور ہندو طلباء کے انمول تعلق کی

سدرہ ڈار

65 سالہ روپ چند کی جھونپڑی کے اندر قائد اعظم کی تصویر آویزاں تو باہر قومی پرچم لہرا رہا ہے۔ روپ چند اس بستی کے بڑے بزرگ یعنی ’مُکھی‘ کہلاتے ہیں۔ روپ چند کہتے ہیں کہ ان کا تعلق گھوٹکی سے ہے لیکن کراچی کی اعظم بستی میں 40 برس سے آباد ہیں۔ پہلے یہاں 9 سے 10 گھر آباد تھے اور پہلے وہ کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے لیکن پھر یہ آبادی گنجان ہوتی گئی، گھر بنتے گئے اور پھر ہندوؤں کے خاندان بھی بڑھتے بڑھتے 100 سے زائد جھونپڑیوں پر مشتمل ہوگئے۔

اب درد کی انجمن بنی ان تاریک جھونپڑیوں میں علم کی روشنی کی لُو کا جلنا کیا کسی معجزے سے کم ہے؟ اور میں نے یہاں علم کی شمع جلتے دیکھی جسے ایک نعت خواں اور سماجیات کی طالبہ نے جلایا ہے۔ انعم آغا اپنے سراپے کو بڑے سے دوپٹے میں لپیٹے اور حجاب اوڑھے آج سے ڈیڑھ برس قبل اس بستی میں داخل ہوئی اور مدعا بیان کیا کہ وہ اب پڑھ لکھ گئی ہے اور اس پر فرض ہے کہ اب ان میں علم کا اُجالا پھیلائے جو اس روشنی سے محروم ہیں۔

مکھی، روپ چند—تصویر سدرہ ڈار
مکھی، روپ چند—تصویر سدرہ ڈار

انعم آغا نے سماجیات میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور نعت گوئی ان کا شوق بھی ہے اور عقیدت بھی۔ انعم کو دنیا والوں کا روایتی دباؤ سہنا پڑا جب اس نے یہ ٹھانی کے وہ ہندو برادری کے بچوں کو تعلیم دے گی۔ تنقید کرنے والوں میں بڑی تعداد نہ صرف پڑھے لکھے لوگوں کی تھی بلکہ ان کے گھر والے بھی ان میں شامل تھے۔ دنیا والے انعم کو یہ طعنہ دیتے رہے کہ تعلیم ہی دینی ہے تو مسلمان بچوں کو دو، ہندو بچوں سے اتنی انسیت کیوں جتائی جارہی ہے؟ جبکہ انعم کے اہلِ خانہ کا خیال تھا کہ اگر وہ سماج کی خدمت کا ارادہ رکھتی بھی ہیں تو کوئی سہل راستہ اپنائیں اور خود کو کسی ایسی مشکل میں نہ ڈالیں جو انہیں پچھتانے پر مجبور کرے۔ انعم سے میرا سوال یہی رہا کہ فیصلہ تو کرلیا پھر آگے کیا ہوا؟

انعم نے ایک گہری سانس لی، مسکرا کر اپنی عینک جمائی اور پھر داستان شروع کی۔

چونکہ میں سماجیات کی طالبہ رہی لہٰذا سماج میں ہونے والی ناہمواریوں سے واقفیت بھی زیادہ رہی۔ جیسے معاشرہ کیسے سدھارا جاسکتا ہے اور لوگوں کے ذہنوں پر کیسے کام کیا جاسکتا ہے یہ سب کتابوں میں پڑھنا اور پھر امتحان میں لکھ کر آنا اچھے نمبروں سے پاس تو کروادیتا ہے لیکن بحیثیتِ مسلمان روزِ محشر جو امتحان دینا ہے اس کے لیے کیا تیاری کی یہ سب سے اہم ہے۔ میں جب گلی محلوں اور سڑکوں پر ایسے بچے دیکھتی جن کے پاؤں میں چپل نہیں اور وہ کچرا چُن رہے ہوتے تو سوچا کرتی تھی کہ کیا یہ بچے تعلیم کا حق نہیں رکھتے؟ کیا یہ کسی کو نظر نہیں آتے؟

انعم آغا—تصویر سدرہ ڈار
انعم آغا—تصویر سدرہ ڈار

انعم آغا بچوں کی حاضری لگا رہی ہیں—تصویر سدرہ ڈار
انعم آغا بچوں کی حاضری لگا رہی ہیں—تصویر سدرہ ڈار

یہ سوالات مجھے روز تنگ کیا کرتے تھے۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد میں نے سماجی خدمت کے لیے ایک ایسے ادارے کو چنا جو اسٹریٹ چلڈرن کی تعلیم کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس ادارے میں ان علاقوں میں جاکر اساتذہ کام کرتے ہیں جہاں کوئی جانا پسند نہیں کرتا یا وہاں کی کمیونٹی اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا نہیں چاہتی۔ سب سے بڑا چیلنج ہی یہی ہے کہ پہلے اس علاقے کے لوگوں کو اس بات کے لیے قائل کیا جائے کہ ان کے بچوں کے لیے تعلیم کیوں ضروری ہے؟

یہ نہ صرف صبر آزما کام ہے بلکہ کئی بار تو ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ ہماری کوشش بار آور ثابت نہیں ہوگی۔ میں جب اس علاقے میں آئی تو نظر آیا کہ یہاں آس پاس سرکاری اسکول بھی ہیں لیکن جھونپڑیوں میں بسنے والے یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی موجودگی کو ابھی تک کوئی تسلیم کرنے کو تیار نہیں، لہٰذا ان کے بچے کیسے دوسرے مذاہب کے بچوں کے ساتھ اسکول میں جاکر پڑھ سکتے ہیں؟

پھر یہ بچے کم عمری سے ہی بھیک مانگنے یا کمانے میں لگ جاتے ہیں۔ کوئی بچہ سگنل پر بھیک مانگتا ہے، کوئی لوہا چنتا ہے، تو کوئی کباڑیے کا کام کرتا ہے۔ ان حالات میں یہ بچے سڑک پر بہت کچھ سہتے اور جھیلتے ہیں اور ہم سب سے کہیں زیادہ پریکٹیکل ہوچکے ہوتے ہیں۔ ان کا بول چال، طرزِ عمل عام بچوں کے مقابلے میں بہت الگ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کا اعتبار حاصل کرنا اور انہیں قائل کرنا بے حد مشکل ہوتا ہے۔

تعلیم مکمل ہونے کے بعد انعم نے سماجی خدمت کے لیے ایک ایسے ادارے کو چنا جو اسٹریٹ چلڈرن کی تعلیم کے لیے کام کر رہی ہے—تصویر سدرہ ڈار
تعلیم مکمل ہونے کے بعد انعم نے سماجی خدمت کے لیے ایک ایسے ادارے کو چنا جو اسٹریٹ چلڈرن کی تعلیم کے لیے کام کر رہی ہے—تصویر سدرہ ڈار

شروع شروع میں، میں نے یہاں کے بڑے مُکھی جی سے بات کی تو انہوں نے حامی بھرلی اور کہا کہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ بچے پڑھیں اور کچھ بن جائیں۔ پھر انہوں نے پنچائیت لگا کر سب کو راضی کیا کہ بچوں کو پڑھانا ہے۔ اب مسئلہ جگہ کا تھا کیونکہ اس بستی میں لگ بھگ 500 بچے ہیں جنہیں مختلف اوقات میں ایک جگہ پڑھانے کے لیے جگہ درکار تھی تو پھر طے یہ پایا کہ جھونپڑیوں کے وسط میں قائم مندر میں اسکول کھولا جائے گا جہاں صبح سے دوپہر 2 بجے تک تعلیم دی جائے گی اور شام میں یہ جگہ پوجا کے لیے استعمال میں لائی جائے گی۔

مندر کا اندرونی منظر جہاں بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جارہا ہے—تصویر سدرہ ڈار
مندر کا اندرونی منظر جہاں بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جارہا ہے—تصویر سدرہ ڈار

مندر چہار دیواری تو رکھتا ہے لیکن وہاں پکی چھت نہیں، لہٰذا دھوپ اور برسات سے بچاؤ کے لیے اس پر ترپال ڈالا ہوا ہے۔ انعم یہاں پچھلے ڈیڑھ برس سے آرہی ہیں اور بچوں کو بنیادی تعلیم دے رہی ہیں جسے عام زبان میں کچی کا سلیبس کہا جاتا ہے، جس میں نظمیں، دعائیں، لکھنا پڑھنا سکھایا جاتا ہے۔

انعم کی محنت سے بچوں میں اتنی لگن بڑھی کہ انہوں نے خود کو بدل کر دکھایا اور بہت حد تک لکھنا پڑھنا سیکھ لیا، جس کے بعد ان کا داخلہ سرکاری اسکول میں کروادیا گیا جہاں اب وہ پابندی سے جاتے ہیں اور جب اسکول سے چھٹی کے بعد واپس گھروں کو لوٹتے ہیں تو انعم سے ملنے اور سارے دن کا احوال سنانے لازمی آتے ہیں۔

'تنقید کو برداشت کیا، لوگوں کی باتیں سنیں، اور پھر بھی ہندو بچوں کو تعلیم دینے کی ضد جاری رکھی، کیوں؟' میں نے رخصت لینے سے قبل آخری سوال کیا۔

'اچھے کام کی شروعات کہیں سے بھی کی جاسکتی ہے۔ تعلیم پر سب کا حق ہے یہ مذہب اور ذات کو نہیں دیکھتی۔ میں جس نبی ﷺ کی ماننے والی ہوں انہوں نے بھی تو پیغام سب کو بلاتفریق دیا تھا۔ انہوں نے بھی تو شفقت اور محبت کا ہاتھ ہر سر پر رکھا تھا۔ ان کی پناہ میں تو کافر بھی خود کو محفوظ سمجھتا تھا، میں ان کی خاک کے برابر بھی نہیں لیکن یہی وہ تعلیمات ہیں جس نے مجھے یہ کام کرنے کی ہمت دی اور میں خوش ہوں کہ میں نے اگر دو قدم بڑھائیں تو آگے سے مجھے اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر ملا،' انعم نے سوال کا تفصیل جواب دیا۔

انعم کہتی ہیں کہ تعلیم پر سب کا حق ہے یہ مذہب اور ذات کو نہیں دیکھتی—تصویر سدرہ ڈار
انعم کہتی ہیں کہ تعلیم پر سب کا حق ہے یہ مذہب اور ذات کو نہیں دیکھتی—تصویر سدرہ ڈار

'میں خوش ہوں کہ میری کوششوں سے بہتری آنا شروع ہوئی'—تصویر سدرہ ڈار
'میں خوش ہوں کہ میری کوششوں سے بہتری آنا شروع ہوئی'—تصویر سدرہ ڈار

انعم سے تو اس حوالے سے بات ہوگئی، لیکن سوچا کہ کیوں نا مُکھی جی سے بھی اس حوالے سے بات کی جائے۔

'مُکھی جی یہ سب دیکھ کر کیسا لگتا ہے کہ اب بچے پڑھ رہے ہیں؟'

مُکھی جی نے انتہائی خوشی میں جواب دیا کہ بہت اچھا لگتا ہے کہ اب بچے صاف ستھرے رہنے لگے ہیں، پڑھ کر آتے ہیں تو اپنے ماں باپ کے پاؤں چھوتے ہیں، اسکول کی وردی پہن کر خوشی خوشی جاتے ہیں۔ یہ بھی تو پاکستان کے بچے ہیں کچھ پڑھ لکھ جائیں تو اچھے بن جائیں گے اور جو ان کی استانی ہے وہ تو ہم سب کی بیٹی ہے۔ بیٹا ایک بات یاد رکھنا یہ ذات کسی کی نہیں سب اللہ کے بندے ہیں، یہ تو ہم سب مذاہب میں بٹ گئے کوئی مسلمان تو کوئی ہند اور کوئی عیسائی تو کوئی سکھ بن گیا لیکن سب کا رشتہ خدا کے ساتھ ہے اور اس ذات کے سامنے سب ایک جیسے ہیں۔

سر پر شفقت بھرا ہاتھ رکھوا کر اور بچوں سے مل کر جب میں رخصت ہونے لگی تو اذانِ ظہر ہورہی تھی۔ اذان ختم ہوئی تو مندر سے ایک بار پھر بچوں کے پڑھنے کی آواز آنے لگی، ہم سب کا مالک کون؟ اللہ تعالی۔ ہم سب کو کس نے پیدا کیا؟ اللہ تعالی نے۔ ہم سب کس کی مخلوق ہیں؟ اللہ تعالی کی۔

نگاہ آسمان کی جانب اٹھی اور کائنات کے بادشاہ سے مخاطب ہوئی، واقعی تیری بنائی دنیا کے راز تو ہی جانے۔ دلوں کے بھید اور سارے حال بھی تو ہی جانے۔ بے شک تُو غیب سے مدد کرنے والا ہے، ایک در بند تو کئی کھولنے والا ہے۔ تو ہی ہے جو چاہے تو کھرا لین دین بنا کسی کھوٹ کے مندر میں اپنے ہی بندوں سے کروادیتا ہے راستے بنادیتا ہے۔


سدرہ ڈار نیو نیوز میں رپورٹر ہیں اور ماحولیات، موسم، اور سماجی مسائل پر فیچر اسٹوریز پر کام کر رہی ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

سدرہ ڈار

سدرہ ڈار نیو نیوز میں رپورٹر ہیں اور ماحولیات، موسم، اور سماجی مسائل پر فیچر اسٹوریز پر کام کر رہی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (34) بند ہیں

abdulsaleemakhtar Sep 28, 2018 05:23pm
i'm very happy to read this real and amazing story, i also wanted to do this. i'm a good math teacher and want to teach some of these types of children but i'm a Federal govt servant in Lahore. thats why i'm restricted to go away to do this. but i wish to do this. thanks an lot.
Kamran Fareed Khan Sep 28, 2018 05:47pm
Respect for you and a lot of prayers for your achievement in your life goals. This is real Islam .....
Azeem Sep 28, 2018 06:43pm
بہت ہی خوبصورت اسٹوری ہے، اصل دین یہی ہے کہ بلاتفریق خدمت کی جائے اور سماجی ناہمواریوں کے خاتمے میں تمام طبقات کو مد نظر رکھا جائے۔ زیادہ محروم طبقات پر زیادہ توجہ دی جائے اور کم محروم طبقات کامعیار بھی بلند کیا جائے۔ دنیا کا ہر مذہب پیار محبت اور انسانیت کا درس دیتا ہے اور دین اسلام تو فطرت انسانی پر استوار ہے۔ لیکن افسوس کے ہم مسلمانوں نے دین کی اساس کو فقہی اور فروعی اختلافات نذر کردیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انعم نے فطرت کی فریاد کو سنا اور اس پر عمل کا بیڑہ اٹھایا، اس کا یہ عمل قابل ستائش بھی ہے اور نمونہ عمل بھی۔
Asif Sep 28, 2018 09:08pm
Great work
Malik USA Sep 28, 2018 09:09pm
About to cry after reading your article. Thanks a lot for highlighting these areas. The first thing we learn from Islam that is "Insaniat". Anam God bless you. At-least we could Dua for you for representing the true picture of Islam.
امام رانا Sep 28, 2018 10:02pm
انعم بیٹی کے حوصلے، ہمت اور مشن کو سلام۔ کسبِ کمال کن کہ عزیزی جہاں شوی۔
Zahid iqbal Sep 28, 2018 10:43pm
ایسا ہمارے معاشرے میں کہاں ہوتا ہے۔۔ یہ واقعی قابل توجہ بات ہے کہ او طرح کی مذہبی برداشت کی سخت ضرورت ہے۔۔ انسان اور خدا کا معاملہ انسان اور خدا کے درمیان ہے اور اس کو جج کرنا ایسے انتہائی غلط ہے۔۔ بہت اعلی کاوش ۔۔ ستائش کی مستحق ہیں آپ سدرہ
hina rizvi Sep 28, 2018 11:24pm
Allah Anum ko lambi zindagi dey bohat si khusyoon kay sath
rasheed shaikh Sep 29, 2018 03:52am
excellent article, first of all i salute my sister Anam for such a noble cause. we should remember of our prophet, that once he was crying at night, and one companion ask ya rasool Allah, why are u weeping, he said i don't know how my prisoners are doing. May Allah give all of us Hidayat to respect any human being irregardless of their belief.
عابد حسین Sep 29, 2018 04:20am
بہت خوب۔۔۔۔بہت دلچسپ اور معلوماتی۔۔۔
Sadaqat Ali Soomro Sep 29, 2018 04:25am
I really weeps on the story. great work Anam and thanks to Sidra for sharing the story.
M NazimF Sep 29, 2018 04:58am
We are proud of social organizations like Street Children and several others who are doing great job with out cast and creed . Some commercial and industrial organizations should pick up youths for jobs coming out of such organizations to encourage teachers like Anam.
آصف حسین Sep 29, 2018 10:33am
انعم کے لئے ڈھیروں دعائیں اور سدرہ کو اس کہانی کے ذریعے ایک اہم معاملے کو اچھے انداز میں اجاگر کرنے پر مبارک باد امید ہے انعم اور سدرہ دونوں اپنی ذمہ داری اسی خوش اسلوبی سے انجام دیتی رہیں گی، اس یقین کے ساتھ کہ اس کا صلہ اِس فانی دنیا میں بھی ملے گا اور اُس لامتناہی زندگی میں بھی اجر پائیں گی
Adnan Sep 29, 2018 03:02pm
Proud of you anam!!!. May Allah S.w.t give you strength to continue with the same spirit & us to follow such great examples.
N H Rana Sep 29, 2018 05:08pm
No religion prohibits helping people of other faith, continue Baita Allah be with you.
sadiq Sep 29, 2018 05:53pm
This is real humanity. I vertually ctied when I read the story. I respect both Anam snd the writer and slute them I am from a very poor family of Rahimyar Khan. 38 yeats sgo I mobed to America now I am an Attorney At Law. Thanks again
Anwer Ali Sep 29, 2018 06:42pm
Nice read
Munir Sep 29, 2018 07:11pm
Hi, I want to serve further her mission . I will be visiting Pak soon and will contact her . She can reach me at my email. I am in Canada The story is real and intresting God bless you thanks, Sincerely, Munir
Naveed Burki Sep 29, 2018 07:47pm
How can I help you, no matter how small?
Touseef Sep 29, 2018 08:16pm
@Abdul Saleem please just do it. The only one stopping you is you.
pARDESI Sep 29, 2018 09:55pm
She is very courageous lady. Kudos to her for taking on such a daunting task of educating under privileged children. Allah SWT will surely help her in her goals.
mir Hamza Sep 29, 2018 10:40pm
mahroom tabqaat ki naslon ko taleem k zewar sy arasta krna aik haqiqi tabdeli ka agaz hai. Anum Agha mubarak bad ki mustahiq hain k unhon ny aik achay kam ka agaz kia.
Zahid iqbal Sep 29, 2018 11:47pm
ایسا ہمارے معاشرے میں کہاں ہوتا ہے۔۔ یہ واقعی قابل توجہ بات ہے کہ او طرح کی مذہبی برداشت کی سخت ضرورت ہے۔۔ انسان اور خدا کا معاملہ انسان اور خدا کے درمیان ہے اور اس کو جج کرنا ایسے انتہائی غلط ہے۔۔ بہت اعلی کاوش ۔۔ ستائش کی مستحق ہیں آپ سدرہ
bilal Sep 30, 2018 05:07am
You are doing a great work.You are spreading a beacon of light in every heart.May Allah Bless you with more courage and accept your efforts . Everyone is proud of you.
Jawaid Sep 30, 2018 05:59am
Great, I salute Anam. I know of a similar initiative that has been taken officially by National University of Modern Languages (NUML) in Islamabad. They have collected a batch of urchins who were begging or collecting waste in the streets and are educating them. These children are Christians and Muslims and they have been provided books, stationery, uniform, lunch and transport that picks them from their jhuggies and drops them. University teachers teach voluntarily.
irfan Sep 30, 2018 11:43am
love from India, amazing story, insaniat zindabad,
Siyal KHan Sep 30, 2018 01:43pm
Last Para made me cry. Wonderful Article Ms. Sidra. Great work Ma'am Anum. God gives you strength to do more good deeds. Aise hi kaam karti rahe or diye se diya jalati rahen.
Sahil Sep 30, 2018 02:38pm
Doing such an inspirational and good job. Only question is that if they are Hindu then why are they praying to Allah? Please answer my confusion. Thanks.
منور ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ Sep 30, 2018 04:40pm
انعم آپکو اللہ تعالیٰ بڑے اجر سے نوازے گا۔ بہت خوب دخترِ دطن۔۔ جیتی رہئیے۔۔
سدرہ ڈار Sep 30, 2018 05:17pm
آپ سب کی ستائش کا بے حد شکریہ ۔ بے شک انعم جیسی لڑکیاں اور نوجوان اپنے عمل کی بدولت اس ملک کے لئے بہتر کام کر رہے ہیں جنہیں سراہنا اور انکا ساتھ دینا ہم سب کا فرض ہے ۔ ہم اگر کچھ بھی نہیں کرسکتے تو ان کی تعریف تو کر ہی سکتے ہیں ۔ آپ سب کو میری کاوش / تحریر پسند آی اس کے لئے میں بہت شکرگزار ہوں ۔ سلامت رہیں ۔
Bakhtawer Bilal Sep 30, 2018 06:08pm
Today , I read two news. One of the bureaucrat without any character. Then read about this teacher. God bless this child. She has shown us that humanity is not dead.
NADEEM AHMAD Sep 30, 2018 06:36pm
Great work sister Anam, May Allah may give you more success. Please try send this reality to Times of India. Regardless the religion, we Pakistani always go for peace.
Tariq Soomro Sep 30, 2018 07:17pm
Great work Anam, you have done something that we all should be proud of and encourage all to make this world a better place. God bless you Anam.
Well wisher Sep 30, 2018 07:29pm
Anum and her work is invaluable. This is the real work that will become change maker in the society. I am confident that majority of Pakistani people will be absolutely supportive for this type of work. The best way to help is let these young change makers continue with their work and remove any impediment that may come their way. May Allah Almighty help Anum to continue with this work. Ameen.