• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

رضا ربانی نے دھاندلی تحقیقاتی کمیٹی میں سینیٹ کی عدم شمولیت مسترد کردی

شائع September 25, 2018

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی میں سینیٹ کو شامل نہ کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خارجہ نے اپنی وضاحت کے ذریعے پارلیمنٹ کی حدود پر کاری ضرب لگائی ہے۔

سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ نے سب سے پہلے انتخابات سے متعلق تحقیقات کی بات کی اور سینیٹ میں ہی کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے ہول کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا مقصد دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل کمیٹی ہوتی ہے، موجودہ کمیٹی پارلیمانی نہیں بلکہ ہاؤس کمیٹی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے درمیان تصادم نہ ہو لیکن قومی اسمبلی نے پہلے اجلاس میں پارلیمان کے اتحاد اور بالاتری کو دھچکا لگایا ہے۔

مزید پڑھیں:دھاندلی کی تحقیقاتی کمیٹی میں سینیٹ کو بھی شامل کیا جائے،اپوزیشن

سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی نے پارلیمانی کمیٹی کے بجائے ہاؤس کمیٹی تشکیل دی اور وضاحت میں کہا گیا کہ سینیٹ کا ان انتخابات سے تعلق نہیں۔

رضاربانی نے کہا کہ وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ کی حدود پر کاری ضرب لگائی، ایک اور کاری ضرب پارلیمانی روایات پر بھی لگائی گئی۔

کمیٹی کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہاؤس کمیٹی کا اختیار اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس ہوتا ہے لیکن اسپیکر کے آفس اور ایوان کو نظر انداز کیا گیا، کمیٹی کا چیئرمین منتخب کرنے کا اختیار بھی کمیٹی یا اسپیکر کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد کے مطابق وزیراعظم کے پاس کمیٹی کا چیئرمین منتخب کرنے کا اختیار نہیں اور سینیٹ خصوصی کمیٹی کی سفارشات منظور کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

اس موقع پر انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، صدارتی الیکشن بھی مقرر 30 دن کے بعد کروایا گیا اس لیے الیکشن کمیشن کے خلاف تحریک استحقاق بھی بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دھاندلی کی تحقیقات: 'خصوصی کمیٹی' کے قیام کی تحریک پیش

یاد رہے کہ 19 ستمبر کو سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ(ن)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور بی این پی مینگل نے خصوصی کمیٹی بنانے کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے تحقیقاتی عمل سے سینیٹ کو دور رکھنا مناسب نہیں، حکومت پارلیمانی کمیٹی بنانے سے متعلق اپنا وعدہ پورا کرے۔

قبل ازیں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک قومی اسمبلی میں پیش کردی تھی۔

اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پیش کی تھی۔

تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایوان کی رائے سے قائم ہونے والی کمیٹی یقیناً بااختیار ہوگی'۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی مشاورت سے کمیٹی کے چئیرمین کو نامزد کیا جائے گا، ارکان قومی اسمبلی کمیٹی میں شامل ہوں گے لیکن سینیٹ ارکان کی نمائندگی کمیٹی میں نہیں ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024