• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے

شائع September 19, 2018 اپ ڈیٹ September 20, 2018
مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر جاتی امرا آمد پر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں — فوٹو: جاوید حسین
مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر جاتی امرا آمد پر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں — فوٹو: جاوید حسین
نواز شریف جاتی امرا آمد کے بعد اپنی والدہ سے مل رہے ہیں — فوٹو: جاوید حسین
نواز شریف جاتی امرا آمد کے بعد اپنی والدہ سے مل رہے ہیں — فوٹو: جاوید حسین
نواز شریف، مریم نواز رہائی کے بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ نور خان ایئرپورٹ میں موجود ہیں — فوٹو: جاوید حسین
نواز شریف، مریم نواز رہائی کے بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ نور خان ایئرپورٹ میں موجود ہیں — فوٹو: جاوید حسین

ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے معطل کیے جانے کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا، جس کے بعد وہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچ گئے۔

ہائی کورٹ سے رہائی کا حکم ملتے ہی، میاں شہباز شریف، جنید صفدر اور دیگر رہنماء اڈیالہ جیل پہنچے، لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی اڈیالہ جیل کے باہر پہنچی اور میاں نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی۔

نواز شریف کی رہائی کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید ہاشمی، مرتضی عباسی، مئیر سردار نسیم خان سمیت پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ جیل کے باہر پہنچی۔

نواز شریف، شہباز شریف، راحیل منیر، مہتاب خان اور مرتضی جاوید عباسی جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں موجود ہیں —فوٹو: طاہر نصیر
نواز شریف، شہباز شریف، راحیل منیر، مہتاب خان اور مرتضی جاوید عباسی جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں موجود ہیں —فوٹو: طاہر نصیر

میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی کے حکم کے بعد لیگی کارکنوں نے خوشیاں منانا شروع کی، مئیر راولپنڈی سردار نسیم خان نے جیل کے باہر جمع کارکنوں میں مٹھائی بھی تقسیم کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ رہائی کے احکامات (روبکار) اڈیالہ جیل لے کر پہنچے تھے، جس کے بعد تینوں کو رہا کردیا گیا، نواز شریف نے روانگی سے قبل جیل عملے سے ملاقات کی۔

اڈیالہ جیل کے حکام نے بتایا کہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی اور داماد کو سخت سیکیورٹی میں جیل کے گیٹ نمبر 1 سے باہر نکالا گیا لیکن راولپنڈی اور خاص طور پر جیل کے باہر کارکنوں کی کثیر تعداد کہ وجہ سے روڈ مکمل بلاک ہونے کے باعث نواز شریف کی گاڑیوں کو کچھ دیر کے لیے جیل میں ہی روک دیا گیا تھا۔

نواز شریف رہائی کے بعد قافلے کی صورت میں ایئر پورٹ جارہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف رہائی کے بعد قافلے کی صورت میں ایئر پورٹ جارہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

کچھ دیر بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ قافلے کی صورت میں نور خان ایئر بیس کے لیے روانہ ہوئے، اس دوران کارکنوں نے نواز شریف کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور اڈیالہ روڈ پر آتش بازی کی۔

بعد ازاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر لاہور جانے کے لیے نور خان ائیر بیس پہنچے، جہاں سے خصوصی طیارے میں بیٹھ کر وہ لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی لاہور آمد پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ان کا شاندار استقبال کیا اور قائد پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد، ان کی صاحبزادی اور داماد جاتی امرا پہنچے تو اہل خانہ اور پارٹی رہنما نے ان کا استقبال کیا جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد اپنے قائد کو دیکھنے کے لیے جاری امرا کے باہر موجود تھی۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور ان کی صاحبزادی اور داماد کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست دہندگان کی اپیلوں پر فیصلہ آنے تک سزائیں معطل رہیں گی جبکہ سزا معطلی کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی سزائیں معطل

ذرائع نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد محمد صفدر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا، جس کے بعد تینوں مجرمان نے آسمان کی طرف منہ کرکے اللہ کا شکر ادا کیا تھا۔

نواز شریف، ان کی صاحبزادی اور داماد کی رہائی کے احکامات کے بعد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ان کیسز کے ٹرائل میں ایک اندھے شخص کو بھی نظر آگیا ہے کہ ان میں کوئی آئین و قانون نہیں بلکہ صرف اور صرف انتقام تھا۔

نواز شریف، مریم نواز رہائی کے بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ نور خان ایئرپورٹ میں موجود ہیں — فوٹو: جاوید حسین
نواز شریف، مریم نواز رہائی کے بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ نور خان ایئرپورٹ میں موجود ہیں — فوٹو: جاوید حسین

انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی قائد نواز شریف کو کیسز میں الجھانے کا مقصد انہیں جولائی میں ہونے والے انتخابات سے دور رکھنا اور وزیرِ اعظم عمران خان کی جیت کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بھی ردِ عمل سامنے آیا، پی ٹی آئی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات اور پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں عدالتیں آزاد ہیں اور ہم عدالتوں کا مکمل احترام کرتے ہیں، ابھی معاملہ مزید آگے بڑھے گا اور قانون یقیناً اپنا راستہ بنائے گا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام بھی واجب سمجھتے ہیں‘۔

پس منظر

خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی گئیں تھیں جنہیں 16 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل 17 اگست کو سزا معطلی کی درخواستوں میں تاخیری حربے استعمال کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی قومی احتساب بیورو کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ 20 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرمان کی جانب سے سزا کے خلاف دائر کی گئیں اپیلوں پر سزا معطلی کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو انتخابات سے باہر کرکے عمران خان کیلئے راہ ہموار کی گئی،احسن اقبال

عدالتی چھٹیوں کے بعد اس کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا، جس کے بعد جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر پروسیکیوٹر نے دلائل مکمل نہیں بھی کیے تب بھی مجرمان کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 15 ستمبر کو نیب نے ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

نیب کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ مجرمان کی سزا معطل نہیں کرسکتی، جبکہ عدالتِ عالیہ میں استغاثہ کو نوٹس جاری کیے بغیر سماعت جاری ہے۔

درخواست کے مطابق نیب کا موقف لیے بغیر شریف فیملی کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی جبکہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کا اختیار بھی نہیں ہے، اور استدعا کی کہ ہائی کورٹ کو درخواستوں پر فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔

بعدِ ازاں 17 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت روکنے کے لیے نیب کی دائر کردہ اپیل مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ’معاملہ آگے بڑھے گا اور قانون یقیناً اپنا راستہ بنائے گا‘

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ ہائی کورٹ کی مرضی ہے کہ وہ سزاوں کے خلاف اپیل پہلے سنے یا سزاؤں کی معطلی کی درخواست سنے، عدالت عظمٰی ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتی۔

بعد ازاں عدالت نے غیر ضروری درخواست دینے پر نیب پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کردیا اور جرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ شریف خاندان کے وکلاء کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق فیصلے کو معطل کرنے اور نواز شریف کے خلاف 2 زیر سماعت ریفرنسز کو دوسرے جج کو منتقل کرنے سے متعلق 3 اپیلیں دائر کی گئیں تھیں۔

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024