کراچی: بجلی کی تار گرنے سے نوجوان جاں بحق
کراچی کے علاقے قائدآباد میں بجلی کی زمین پر پڑے تار کو چھونے سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
پولیس اور ہسپتال عہدیداران کے مطابق 25 سالہ نوراللہ اپنے میڈیکل چیک اپ کے لیے گلشن بونیر میں واقع نجی ہسپتال گئے تھے جہاں سے واپسی کے دوران ان کے ساتھ حادثہ پیش آیا۔
ایس ایچ او امین مری کا کہنا تھا کہ نوراللہ کلینک سے واپس آرہے تھے کہ انہوں نے زمین پر گری ہوئی بجلی کی تار کو چھوا جس پر انہیں کرنٹ لگا۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ نوجوان کو ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے ان کے دم توڑنے کی تصدیق کی۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کی تار گرنے کا واقعہ: 8 سالہ بچے کے بازو کاٹ دیے گئے
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان نے پولیس کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ وہ معاملے کی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
ایس ایچ او امین مری نے نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے تار روڑ پر گرے ہوئے تھے۔
جاں بحق نوجوان کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا اور کراچی میں لانڈھی کی 'گیدڑ کالونی' میں رہائش پذیر تھے۔
یاد رہے کہ 25 اگست کو کراچی میں احسن آباد کے سیکٹر 4 میں 8 سالہ عمر پر 11 ہزار وولٹ کی تار گری تھی جس کے بعد ان کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے گئے تھے اور وہ معذور ہوگئے ہیں۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوس ناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں:کرنٹ لگنے سے بچے کے ہاتھ ضائع ہونے کا معاملہ، کے الیکٹرک کے 7 ملازمین گرفتار
ملیر کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شیراز نذیر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ افسوس ناک واقعہ 25 اگست کو پیش آیا تھا۔
بعد ازاں 31 اگست کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے بچے کو کرنٹ لگنے کے واقعے پر غفلت برتنے کے الزام میں کے الیکٹرک گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 7 ملازمین کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا تھا۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ احسن آباد میں ہونے والے واقعے پر غم زدہ ہیں۔
انہوں نے بچے کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اور بچے کے علاج و معالجے کے تمام اخراجات اٹھانے کو بھی تیار ہیں‘۔