• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پنجاب:ٹوائلٹ استعمال کرنے پر اسکول ہیڈمسٹریس کا طالبہ پر بہیمانہ تشدد

شائع September 15, 2018

ساہیوال: سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر ایمرجنسی میں اپنا ٹوائلٹ استعمال کرنے پر دوم جماعت کی طالبہ کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا.

یہ انسانیت سوز واقعہ ہڑپہ شہر کے نزدیک گاؤں 2/10 میں واقع گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں پیش آیا۔

شدید تشدد کے باعث ارم شہزادی کی حالت بگڑ گئی اور اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال لایا گیا، بچی کو حساس اعضا پر 10 ٹانکے آئے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد نے بھی بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

بچی کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی تو مبینہ طور پر ہڑپہ پولیس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ بچی کے والد کو ہیڈ مسٹریس فرخندہ بتول کے خلاف کارروائی کرنے سے منع بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: اسکول پرنسپل کے ’تشدد‘ سے 4 سالہ بچہ بینائی سے محروم

والدین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں قانونی طور پر طبی دستاویز بھی فراہم کرنے سے انکار کردیا، ذرائع کے مطابق بعد ازاں بچی کے والدین نے ہڑپہ مجسٹریٹ تجمل سے طبی دستاویز حاصل کرلیں۔

بچی کی والدہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ نے ان کی بچی کا طبی معائنہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے حساس اعضا پر شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں۔

ارم شہزادی کے والدین نے چیف ایگزیکٹو افسر ایجوکیشن سے واقعے کی محکمہ جاتی تفتیش کرنے اور ہیڈ مسٹریس کے خلاف مجرمانہ فعل کا مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: قاری کے تشدد سے مدرسے کا طالب علم جاں بحق

واضح رہے کہ 6 سالہ ارم شہزادی کو جمعرات کے روز ٹوائلٹ جانے کی شدید حاجت محسوس ہوئی اور اسکول کے دیگر واش روم غیر فعال ہونے کی بنا پر وہ ہیڈ مسٹریس کے ٹوائلٹ میں چلی گئی، واپسی پر جب ہیڈ مسٹریس نے اسے دیکھا تو اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔

عینی شاہدین کے مطابق ہیڈ مسٹریس نے طالبہ کو بری طرح دھکے دیئے جس پر وہ سیڑھیوں اور دیواروں سے ٹکرائی، تشدد کے باعث بچی کے حساس اعضا سے خون جاری ہوگیا جس پر انہوں نے بچی کو اپنے کمرے میں لے جا کر اسکول کا مرکزی دروازہ بند کر دیا۔

بعد ازاں ہیڈ مسٹریس بچی کو گاؤں میں واقع اپنے رشتہ دار کے گھر لے گئیں اور خون روکنے کی کوشش کی، 2 گھنٹے بعد جب بچی کے والدین کو واقعے کا علم ہوا تو وہ وہ اسے ایک نجی ہسپتال لے کر پہنچے جہاں اسے زخم پر 10 ٹانکے آئے۔

یہ بھی دیکھیں: کمسن طالب علم پر مبینہ تشدد، دماغی طور پر معذور ہوگیا

بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہیڈ مسٹریس کے اہلِ خانہ نے بجائے معافی مانگنے کے واقعے کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

دوسری جانب بچی کے والد ریاض کا کہنا تھا کہ جب ہم نے ہڑپہ پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا تو ہیڈ مسٹریس کے رشتہ دار نے انہیں چپ رہنے کے لیے دھمکیاں دیں۔

مذکورہ واقعے پر موقف لینے کے لیے ہیڈ مسٹریس سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی، تاہم وہ دستیاب نہ ہوئیں۔


یہ خبر 15 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024