احتساب قوانین میں اصلاحات کی ٹاسک فورس کا اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ
اسلام آباد: احتساب سے متعلق قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ٹاسک فورس نے عوام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کا فیصلہ کر لیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ اصلاحاتی عمل میں رائے طلبی کا مقصد احتساب کے معیار کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا بحریہ ٹاؤن کراچی پر 90ارب روپے کی زمین پر قبضے کا الزام
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’نیب قوانین میں اصلاحات کے لیے مربوط منصوبہ تشکیل دیا جائے جو ادارے کو مزید موثر بنانے میں معاون ہو‘۔
وزیر قانون نے دوران اجلاس کہا کہ نیب کو مزید میگا کریشن کو بے نقاب کرنے کے لیے بہتر چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت ہے، تاکہ وہ غیر ضروری ہراساں کرنے سے گریزاں رہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عوام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے اور ان کو اعتماد میں لیتے ہوئے نیب کے لیے نئے قوانین بنائے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب کو پی آئی سی میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کے لیے نیب کے نئے قوانین مثبت اشارہ ہوگا۔
نیب کے ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ بیورو اور وزارت قانون ایک صفحے پر ہیں اور نیب تاجر برادری سے مسلسل رابطے میں ہے، جس سے مثبت نتائج متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے نئے قانون کے لیے عمل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں گزشتہ 10 برس میں نیب آرڈیننس 2002 پر خاطر خواہ بحث ہو چکی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے، جس میں نیب کو ختم کرکے نیا ادارہ قومی احتساب کمیشن (این اے سی) بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ
دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آمریت کے دور میں نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا۔
جب پاکستان مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی اور نیب کو ختم کرکے 'این اے سی' بنانے کا عمل شروع ہوا تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بطور اپوزیشن فیصلے کی حمایت کی، لیکن بعد ازاں اختلاف کیا اور موقف اختیار کیا کہ نئے احتساب کمیشن بنانے کے بجائے احتساب کے موجودہ قوانین کو بہتر کیا جائے۔