• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی کے ایک اور رکن قومی اسمبلی کی انتظامی معاملات میں مداخلت

شائع September 4, 2018
— فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ
— فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ

چکوال کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے راجن پور کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے بھی انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت کا معاملہ سامنے آگیا۔

راجن پور کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اللہ دتہ وڑائچ نے این اے 194 (راجن پور ٹو) سے سردار نصراللہ خان دریشک کے خلاف کمشنر ڈیرہ غازی خان، چیف الیکشن کمشنر، چیف سیکریٹری پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو خط لکھا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سردار نصر اللہ دریشک کی جانب سے من پسند افراد کے تقرر و تبادلے کے لیے زور ڈالا گیا۔

ڈی سی راجن پور کا خط میں کہنا ہے کہ محکمہ ریونیو میں سردار نصر اللہ دریشک کے من پسند افراد کے تقرر نہ کرنے پر دھمکیاں دی جا رہیں ہیں۔

خط میں درخواست کی گئی ہے کہ سردار نصر اللہ دریشک کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، تاکہ سرکاری کام میں مداخلت بند ہو سکے۔

واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) چکول غلام صغیر شاہد نے بھی پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی سردار ذوالفقار علی خان پر انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈپٹی کمشنر کا پی ٹی آئی رکن اسمبلی پر انتظامی معاملات میں مداخلت کا الزام

چیف الیکشن کمشنر، رجسٹرار سپریم کورٹ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو لکھے گئے ایک خط میں ڈی سی غلام صغیر شاہد نے کہا کہ این اے 64 چکوال ون سے منتخب ہونے والے ایم این اے نے پٹواریوں کی ایک فہرست بھیجی اور اپنی مرضی کے مطابق ان کے تبادلوں اور تقرریوں کا مطالبہ کیا۔

اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ ’میں آپ کی توجہ اس بات کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ایم این اے سردار ذوالفقار علی خان نے 31 اگست 2018 کو دستخط شدہ ایک سربہمر لفافہ بھیجا، جس میں محکمہ ریونیو کے 17 ( گرداورس اور پٹواریوں) کے تقرر اور تبادلے کی سفارش کی گئی تھی۔'

انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی یکم ستمبر کو سہہ پہر 4 بجے ان کے دفتر آئے اور ان پر زور دیا کہ وہ فہرست کے مطابق ان تمام 17 عہدیداران کے تبادلے اور تقرریاں کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 04, 2018 08:59pm
یہ افسران یا تو واقعی آزادانہ کام کرنا چاہتے ہیں جس کی ان کو اجازت دینی چاہیے یا پھر گزشتہ دور میں کیے گئے کارناموں پر پردہ ڈالنے کے لیے ابھی سے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں تاکہ جائز کارروائی کی صورت میں پہلے ہی حکومت کو بدنام کرسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024